Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra

تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مَحَبَّت ڈال دی تھی لہٰذا وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے رُوبرو ایسے ہوتے کہ گویا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے غُلام ہیں۔ جب رسولِ خدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمحضرتِ خدیجۃ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے پاس پہنچے اور اِنہیں تجارت میں ہونے والے نفع کے بارے میں بتایا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا اس پر بہت خوش ہوئیں نیز تجارت میں پچھلے برسوں کی نسبت بہت زیادہ نفع دیکھا تو طے شُدہ مِقْدار سے بھی دُگنا مال آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں پیش کر دیا۔(1)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے کہ ہمارے پیارےآقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےتجارت کےمال کوکس  طرح دِیانتداری کے ساتھ فروخت فرمایا اور اپنے ’’اَمین‘‘ ہونے کاعملی ثُبوت پیش کرکے یہ بتادیا کہ لوگوں کے اَمْوال کی حفاظت  کرنا اور اس میں کسی قسم کی خیانت نہ  کرنا ہر مسلمان بالخُصُوص ایک اچھے تاجر کی  ذِمّہ داری ہے۔حدیثِ پاک میں ہے :بےشک سب سے پاکیزہ کمائی ان تاجروں کی ہے جوبات کریں تو جُھوٹ نہ بولیں،جب ان کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت نہ کریں،جب وعدہ کریں تو اس کی خلاف وَرزِی نہ کریں۔ (2) یادرکھئے !اَ مانت میں خیانت  حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے ۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے ہمیں امانت میں خیانت سے بچنے کا حکم ارشاد فرمایاہے ،چُنانچہ پارہ 9سُوْرَۃ ُالْاَنْفَال کی آیت نمبر 27 میں ارشاد ہوتاہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷)                                            

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغا نہ کرو اورنہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت

اور پارہ 5 سورۃ النساء کی آیت نمبر 58 میں امانتوں کو لوٹانے کا حکم فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]... سبل الھدی والرشاد،الباب الثالث عشر في سفره مرة...الخ،٢/١٥٨،١٥٩,١٦٠بتقدم وتأخر.

2…شعب الایمان ، باب حفظ اللسان،۴/۲۲۱،حدیث: ۴۸۵۴