Book Name:Istiqbal-e-Ramadan

عادات سے پیچھا چُھڑا کر اپنی آخرت سنوار لیں۔یہاں یہ مسئلہ بھی ذہن نشین رکھئے کہ والدین کی اطاعت صرف جائزکاموں میں ہی کی جاسکتی ہے کیونکہ خلافِ شرع کاموں میں کسی کی اطاعت کرنا شرعاً جائز نہیں جیسا کہ

       اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ والدین کی اطاعت کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:جائزباتوں میں اپنے والدین کی اطاعت کرنافرض ہے اگرچہ وہ خُود گناہِ کبیرہ میں مُبْتَلا ہوں کیونکہ اُن کے گناہ کاوبال اُنہی پر ہے اوراس کے سبب کوئی شخص بھی جائز کاموں میں ان کی اطاعت سے بَریُٔ الذِّمّہ نہیں ہوسکتا۔ ہاں!اگروہ کسی ناجائز بات کاحکم کریں(مثلاًداڑھی کٹوانے یا ایک مٹھی سے گھٹانے،بے پردگی کرنے یا ناجائز فیشن اپنانے کا کہیں) تو اِن کاموں میں ان کی اطاعت کرنا جائزنہیں۔(فتاویٰ رضویہ،۲۱/۱۵۷ملخصاً)

       آقائے نامدار،مکے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ حقیقت بنیاد ہے:لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍاِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوْفِیعنی اللہ تعالٰی کی نافرمانی میں کسی بھی شخص کی اِطاعت(جائز)نہیں، فرمانبرداری تو صرف نیک کاموں میں(ہی جائز)ہے۔(بخاری،کتاب اخبار الآحاد،باب ماجاء فی اجازۃ خبر الواحد،۴/۴۹۳، حدیث: ۷۲۵۷)

       اسی طرح جب بھی مکی  مَدَنی آقا،دو عالَم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا نام ِ نامی،اسمِ گرامی لیں یا سنیں تو اُس وَقت یاد سے دُرُود شریف پڑھنے کی عادت بنائیے کیونکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ذکرِ خیر کے وقت دُرُودِ پاک نہ پڑھنے والےکو حدیثِ پاک میں کنجوس کہا گیا ہے چُنانچہ

       تاجدارِ اَنْبیاء،محمد مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:اَلْبَخِيلُ الَّذِي مَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ یعنی بخیل ہے وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر دُرودِ پاک نہ پڑھے۔(ترمذی،ابواب الدعوات،باب قول رسول اللہ رغم انف رجل ، ۵/۳۲۱،حدیث:۳۵۵۷)