Book Name:Istiqbal-e-Ramadan

رَمَضان کو رَمَضان کہنے کی وجوہات

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس ماہ کی شان وعظمت کے پیشِ نظر عُلمائے کرام نے اِس کے کئی اَسْمائے مُبارَکہ بیان فرمائے ہیں مگر اِن میں”رَمَضان“سب سے زیادہ مشہور و معروف ہے۔آئیے! اِس مہینےکو”رَمَضان“ کہنے کی چندوجوہات بھی سُنتے ہیں چُنانچہ

       مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خانرَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:”رَمَضَان“یا تو”رحمٰن“ کی طرح اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا نام ہے، چُونکہ اِس مہینے میں دن رات اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت ہوتی ہے لہٰذا اِسے شَہْرِ رَمَضان یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا مہینا کہا جاتا ہےجیسے مسجِد و کعبے کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا گھر کہتے ہیں کہ وہاں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ہی کام ہوتے ہیں ۔ایسے ہی رَمضَان اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا مہینا ہے کہ اِس مہینے میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ہی کام ہوتے ہیں۔روزہ تراویح وغیرہ تو ہیں ہی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مگربحالتِ روزہ جو جائز نوکری اور جائز تجارت وغیرہ کی جاتی ہے وہ بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے کام قرار پاتے ہیں۔اِس لئے اِس ماہ کا نام رَمَضَان یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا مہینا ہےیا یہرَمْضَاء ٌ“سے نکالا گیا ہے۔رَمْضَاءٌموسمِ خَزاں کی بارِش کو کہتے ہیں، جس سے زمین دُھل جاتی ہے اوررَبِیْع کی فَصْل خُوب ہوتی ہے۔ چونکہ یہ مہینا بھی دِل کے گَرد وغُبار دھودیتا ہے اور اس سے اَعمال کی کَھیتی ہَری بَھری رہتی ہے اِس لئے اِسے رَمَضَان کہتے ہیں۔یا یہرَمْضٌسے بنا جس کے معنیٰ ہیں”گرمی یاجلنا“چُونکہ اِس میں مُسلمان بُھوک پیاس کی تَپش برداشت کرتے ہیں یا یہ گناہوں کو جَلا ڈالتا ہے،اِس لئے اِسے رَمَضَان کہاجاتا ہے۔

       مزید فرماتے ہیں کہ لفظِ رَمَضان میں 5 حُروف ہیں: ر ۔م ۔ض ۔ا اور  ن۔” ر “ سے مُراد رَحمتِ الٰہی،” مِیم “ سے مُراد مَحبّتِ الٰہی،” ض “ سے مُراد ضَمانِ الٰہی،” اَلِف“ سے اَمانِ اِلٰہی،اور ” ن “ سے نُورِ الٰہی۔“رَمَضان میں5 عِبادات خصُوصیت کے ساتھ کی جاتی ہیں۔(1)روزہ (2)تَراویح(3) تِلاوتِ قُرآن(4)اِعْتِکاف اور(5) شبِ قَدْر میں عبادات۔تو جو کوئی صِدْقِ دِل سے یہ5عِبادات