Book Name:Istiqbal-e-Ramadan

بھی کرسکیں گے اور گُناہوں سے بھی محفوظ رہیں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بَیان کو اِخْتِتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت،چند سُنّتیں اور آداب بیان کرنے کی سَعَادَت حاصِل کرتا ہوں۔تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہوگا ۔(1)

تِری سنَّتوں پہ چل کر مری رُوح جب نکل کر

 

چلے تو گلے لگانا مَدنی مدینے والے

(وسائلِ بخشش،ص۴۲۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

چھینکنےکی سُنّتیں اور آداب

آئیے!شیخ طریقت، امیر اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کے رسالے” 101مدنی پھول“ سے چھینکنے کی چند سنتیں و آداب سُنتے ہیں:

پہلے دو فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ملاحظہ ہوں: ٭اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو چھینک پسند ہے اور جماہی ناپسند۔(بخاری،۴/۱۶۳،حدیث:۶۲۲۶)٭جب کسی کو چھینک آئے اور وہاَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہے تو فِرِشتے کہتے ہیں:رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ اور اگر وہ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَکہتا ہے تو فِرِشتے کہتے ہیں: اللہ عَزَّ وَجَلَّ تجھ پر رَحم فرمائے۔(معجم کبیر،۱۱/۳۵۸،حدیث:۱۲۲۸۴) ٭چھینک کے وَقت سر جھکایئے،منہ چُھپایئے اور آواز آہِستہ نکالئے،چھینک کی آواز بُلند کرنا حَماقت (یعنی بیوقوفی)ہے۔(رَدُّالْمُحتار،۹/۶۸۴)٭چھینک آنے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہنا چاہیےبہتر یہ ہے کہاَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن یا اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَال کہے٭ سننے والے پر واجِب ہے کہ فو راً یَر حَمُکَ اللہ(یعنیاللہ عَزَّ وَجَلَّ تجھ پر رحم فرمائے)کہے ۔ اور اتنی آواز سے کہے کہ چھینکنے والاخُود سن لے۔(بہارِشريعت،حصّہ۱۶،۳/۴۷۶)٭جواب سن کر چھینکنے والاکہے:یَغْفِرُاللہُ لَنَاوَلَکُمْ(یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّہماری اور تمہاری مغفِرت فرمائے )یا یہ کہے:یَھْدِیْکُمُ اللہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ(یعنیاللہ عَزَّ وَجَلَّتمہیں ہدایت دے اورتمہارا حال درست کرے۔)(فتاویٰ ہندیۃ،۵ /۳۲۶)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،الفصل الثانی،۱/۵۵،حدیث:۱۷۵