Book Name:Istiqbal-e-Ramadan

اور سموسے وغیرہ کھاتے بھی نہیں شرماتے،یوں ہی بعض نادان روزہ رکھنے کے با وُجُود مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ تاش،شَطْرَنج ،لُڈّو،وِیڈیوگیمز کھیلنے،فِلمیں ڈِرامے دیکھنے اور گانے باجے سنّنے وغیرہ بُرائیوں سے باز نہیں آتے۔ایسوں کو چاہئے کہ وہ سنجیدگی کے ساتھ اپنی موت،اس کی تکالیف نیز قبر  وحشر کے مُعامَلات پر غور کریں اور سوچیں کہ ماہِ رمضان کی ناقدری اور اس کا تقدُّس پامال کرنے کے سبب اگر عذابِ قبر یا عذابِ جہنّم میں مبُتلا کردِیا گیا تو ہمارے نرم و نازک جسم رَبّ تعالٰی کے عذابِ شدید کو کیسے سہہ سکیں گے۔یاد رکھئے!  ماہِ رَمَضان کی بے حُرمتی کرنا اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ناراضی کا سبب ہے۔

مکتبۃ ُ المدینہ کی مطبوعہ 693 صفحات پر مشتمل کتاب” فیضانِ رَمَضان “ کے صفحہ 89 سے رَمَضانُ المُبارَک کی بے حُرمتی کرنے والے ایک شخص کا عبرتناک واقعہ سُنئے اور عبرت کے مدنی پھول چنئے چُنانچہ

رَمَضان کی بے حُرمتی کی سزا

       منقول ہے،ایک بار اَمیرُالْمؤمنین حضرت مولائے کائنات،علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خُدا کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم زِیارتِ قُبور کے لئے کوُفہ کے قبرِستان تشریف لے گئے۔ وہاں ایک تازہ  قبرپر نظر پڑی ۔ آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو اُس کے حالات معلوم کرنے کی خواہش ہوئی چُنانچہ بارگاہِ خُداوندی میں عرض گزار ہوئے:یااللہ عَزَّ وَجَلَّ!اِس مَیِّت کے حالات مجھ پر مُنْکَشِف(یعنی ظاہر )فرما۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں آپ کی اِلتجا فوراً  قبول ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے آپ کے اور اُس مُردے کے درمیان جتنے پردے تھے تمام اُٹھادئیے گئے۔اب ایک قبر کا بھیانک منظر آپ کے سامنے تھا۔کیا دیکھتے ہیں کہ مُردہ آگ کی لَپیٹ میں ہے اور رو رو کر آپکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے اِس طرح فریاد کررہا ہے:یَاعَلِیُّ!اَنَا غَرِیْقٌ فِی النَّارِ وَحَرِیْقٌ فِی النَّارِیعنی اے علی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم!میں آگ میں ڈوبا ہواہوں اور آگ میں جل رہا ہوں ۔قبْرکے دہشت ناک منظر اور مُردے کی درد نا ک پُکارنے حیدرِ کرّار کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو بے قرار کردِیا۔آپکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے اپنے رَحمت والے پروَردگار عَزَّ  وَجَلَّ کے دربار