Book Name:Istiqbal-e-Ramadan

میں ہاتھ اُٹھادئیے اور نہایت ہی عاجِزی کے ساتھ اُس مَیِّت کی بخشش کیلئے درخواست پیش کی۔غیب سے آواز آئی:اے علی(کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم)!آپ اِس کی سِفارش نہ ہی فرمائیں کیوں کہ روزے رکھنے کے باوُجودیہ شخص رَمَضانُ الْمُبارَک کی بے حُرمتی کرتا،رَمَضانُ المُبارَک میں بھی گناہوں سے بازنہ آتا تھا۔ دن کو روزے تو رکھ لیتا مگر راتوں کو گناہوں میں مُبْتَلارہتا تھا۔

       مَولائے کائنا ت،علیُّ المُرتَضٰی،شیرِِ خُدا کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم یہ سُن کر اور بھی رنجیدہ ہوگئے اور سجدے میں گِر کر رو رو کر عرض کرنے لگے،یااللہ عَزَّ وَجَلَّ!میری لاج تیرے ہاتھ میں ہے،اِس بندے نے بڑی اُمّید کے ساتھ مجھے پُکارا ہے، میرے مالِکعَزَّ  وَجَلَّ! تُو مجھے اِس کے آگے رُسوا نہ فرما، اِ س کی بے بسی پر رَحم فرمادے اور اِس بیچا رے کو بخش دے۔حضرت علیکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم رو رو کر مُناجات کررہے تھے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رَحمت کا دریا جوش میں آگیا اور نِدا آئی،اے علی! ہم نے تمہاری شِکَسْتَہ دِلی(یعنی اُداسی)کے سبب اِسے بخش دِیاچُنانچہ اُس مُردے پر سے عذاب اُٹھا لیا گیا۔(انیسُ الْواعِظین،المجلس الثانی فی الایمان والصلاۃ وصوم رمضان، ص۲۶-۲۵)

مغفِرت کروایئے جنّت میں لے کے  جایئے

 

واسِطہ حَسَنَیْن کا مولیٰ علی مشکلکُشا

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۵۲۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ جس بد بخت نے رَمَضانُ المُبارَک کی تعظیم کرنے کے بجائے اس کی بے حرمتی کی اورخُدا تعالٰی کے غضب سے بے پروا  ہو کر گناہوں میں مشغول رہا تو اس بد نصیب کا کس قدر بھیانک انجام ہواکہ مرنے کے بعد وہ عذابِ قبر میں گرفتار ہوکر بُری طرح ذلیل و رسوا ہوا،غور تو فرمائیے کہ ماہِ رَمَضان میں روزہ رکھ کر گناہ کرنے والوں کا جب یہ حال ہے تو جو نادان مسلمان بلا وجہِ شرعی اس ماہ میں سِرے سے روزے ہی نہیں رکھتے،کھلے عام کھاتے پیتے بلکہ مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ بِلا خَوف و خطر گناہ پر گناہ کئے جاتے ہیں تو ان کا انجام کس قدر درد ناک ہوگالہٰذا اپنی