Book Name:Istiqbal-e-Ramadan

بہار سُنتے ہیں  چُنانچہ

جیسے مِرے سرکار ہیں ایسا نہیں کوئی

زم زم نگر  حیدر آباد(بابُ الاسلام سندھ پاکستان)کے ایک اسلامی بھائی عبدالرزّاق عطاری رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جو کہ ٹنڈو جام کی ایک یونیورسٹی کے لیب انچارج تھے، ان کے دو بچّے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ تھے مگر وہ خُود نَمازوں اور سُنّتوں سے دُور تھے اور ذہن مکمَّل طور پر دُنیا داروں والا تھا۔ رَمَضانُ المُبارَک میں اِنفرادی کوشِش کرتے ہوئے انہیں اجتِماعی اِعْتِکاف میں شرکت کی دعوت پیش کی گئی تو فرمانے لگے، میرے بچّوں کی امّی ناراض ہو کر میکے جا بیٹھی ہیں اگر میں اِعْتِکاف کروں گا توکیا وہ آجائیں گی؟ انہیں بتایا گیا،اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ آجائیں گی چُنانچہ وہ آخِری عشرہ رَمَضانُ المُبارَک(غالباً ۱۴۱۶؁ ھ بمطابق1995ء؁)میں زم زم نگرحیدر آباد(باب الاسلام سندھ)کے فیضانِ مدینہ میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ مُعتَکف ہو گئے۔سیکھنے سکھانے کے حلقوں،سنّتوں بھرے بیانات،رقّت انگیز دعاؤں اور پُرسوز نعتوں نے ان کے قلب میں مَدَنی انقِلاب برپا کر دِیا! انہوں نے گناہوں سے توبہ کر لی۔نمازوں کی پابندی کاعَہد کِیا۔ داڑھی مُبارَک و عمامہ شریف سے آراستہ ہوگئے اور نعتیں بھی پڑھنے لگے۔اِعْتِکاف کے دَوران ہی رُوٹھی ہوئی بچّوں کی امّی بھی واپَس آگئیں اور گھر یلو شکر رنجیاں بھی خَتْم ہو گئیں۔اِعْتِکاف کی بَرَکت سے وہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہو گئے۔ داڑھی زُلفوں ، عمامہ شریف اور مَدَنی لباس میں نظر آنے لگے، مَدَنی قافِلوں میں سفر بھی کئے  اور مَدَنی ماحول میں رہتے ہوئے اُسی سال یعنی بروز جمعرات 27 ربیع النّور شریف غالِبا ً  ۴۱۶ا؁ ھ بمطابق1995؁ء کو ان کا انتقال ہوگیا، اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ۔ان کی خُوش بختی تو دیکھئے کہ بوقتِ وَفات ان کے لب پر نعت شریف کا یہ مِصرع تھا کہ

جیسے مِرے سرکار ہیں ایسا نہیں کوئی