Book Name:Istiqbal-e-Ramadan

اسے تمام نیکیوں کا ثواب ایسے ہی دِیا جائے گا جیسے نیکیاں کرنے والے کو دِیا جاتا ہے۔(ابنِ ماجہ،کتاب الصیام،باب:فی ثواب الاعتکاف،۲ /۳۶۵، حدیث:۱۷۸۱)

       مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان کردہ حدیثِ پاک کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اِعْتِکاف کا فوری فائدہ تو یہ ہے کہ یہ معتکف کو گُناہوں سے باز رکھتا ہےکیونکہ اکثر گناہ غیبت،جھوٹ اور چغلی وغیرہ لوگوں سے میل جول کے باعث ہوتی ہے،معتکف دُنیا سے کنارہ کشی اختیار کئے ہوتا ہے اور جو اس سے ملنے آتا ہے وہ بھی مسجد و اِعْتِکاف کا لحاظ رکھتے ہوئے نہ خُود بُری باتیں کرتا ہے نہ کرواتا ہے۔( مزید فرماتے ہیں کہ)اِعْتِکاف کی وجہ سے جن نیکیوں سے محروم ہوگیا جیسے زیارتِ قبور،مسلمانوں سے ملاقات،بیمار کی خیریت معلوم کرنا،نمازِ جنازہ میں حاضری وغیرہ اُسے ان سب نیکیوں کا ثواب اسی طرح ملتا ہے جیسے یہ کام کرنے والوں کو ثواب ملتا ہے۔(مرآۃ المناجیح،۳/۲۱۷ ملتقطاًو ملخصاً)

                        اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ!تبلیغِ قرآن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت دُنیا کے مختلف ممالک اور شہروں میں پورے ماہِ رمضان اورآخری عشرے کے اِجتماعی اِعْتِکاف کی ترکیب کی جاتی ہے،جس میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کی طر ف سے دِیے گئے جدول کے مطابق اعتکاف کرنے والے عاشقانِ رمضان کی مدنی تربیت کی کوشش کی جاتی ہے، اجتماعی اِعْتِکاف کا آغاز کچھ یوں ہوا کہ دعوتِ اسلامی کے وجود میں آنے سے چند سال پہلے رَمَضَانُ الْمُبارَک  میں شیخِ طریقت، امیر ِاہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے نُورمسجد کاغذی بازار میٹھادر بابُ المدینہ (کراچی)میں تنہا اِعْتِکاف کِیا۔ پھر اگلے سال آپدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی انفرادی کوشش سے مزید 2اسلامی بھائی آپ کے ساتھ اِعْتِکاف کرنے کے لئے تیّار ہوگئے۔ شیخ طریقت، امیر اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ملنساری کی عادت اور انفرادی کوششوں کی برکت سے ایک سال ایسا آیا کہ مُعْتَکِفِین کی تعداد 28تک پہنچ گئی۔ اِس اجتماعی اِعْتِکاف کی دُور دُور تک دُھوم مچ گئی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ