Book Name:Hasad ki Tabahkariyan aur Ilaj

چاہئے کہ دُنیاوی نعمتوں پر لَلْچانے کے بجائے  نیک لوگوں جیسی عادات پیدا کرنے کی کوشش کریں اور چھوٹی  سے چھوٹی نیکی کو بھی فوراً کرلیں۔

صابرو شاکر کون؟

    امامُ الصّابِرین ،سیّدُ الشّاکِرین،سلطانُ الْمُتَوَکِّلِین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عَنْبرین ہے : ''دو خَصْلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ ہوں گی،اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُسے اپنے نزدیک شاکِر و صابِر لکھ دے گا۔ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ دِین کے مُعامَلے( یعنی علم وعمل ) میں اپنے سے بَرتَر کی طرف نظر کرے،پس اُس کی پَیروی کرے اور دوسری یہ کہ دُنیا کے مُعامَلے میں اپنے سے کَمْتر کی طرف دیکھے،پس اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی حمد کرےتو اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اسے شاکرو صابر لکھے گا اور جو اپنے دِین میں اپنے سے کمتر کو دیکھے اور اپنی دُنیا میں اپنے سے بَرتَر کو دیکھے تو فوت شُدہ دُنیا پر غم کرے ،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اسے نہ شاکِر لکھے نہ صابِر۔ (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۴ ص ۲۲۹حدیث۲۵۲۰دارا لفکر بیروت )

قابلِ رَشک کون؟

حضرتِ سیِّدُناابوہریرہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَروِی ہے کہ سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:حَسَد نہیں ہے مگر دو شخصوں پر،ایک وہ شخص جسے خُدا عَزَّ  وَجَلَّ نے قُرآن سکھایا ، وہ رات اور دن کے اَوْقات میں اس کی تِلاوت کرتا ہے، اس کے پڑوسی نے سُنا تو کہنے لگا: کاش! مجھے بھی ویسا ہی دیا جاتا جو فُلاں شخص کو دیا گیا، تو میں بھی اُس کی طرح عمل کرتا۔ دوسرا وہ شخص کہ خُدا عَزَّوَجَلَّ نے اُسے مال دیا،وہ حق میں مال کو خَرچ کرتا ہے، کسی نے کہا: کاش! مجھے بھی ویسا ہی دیا جاتا جیسا فُلاں شخص کو دیا گیا، تو میں بھی اُسی کی طرح عمل کرتا۔ (صحیح البخاری،کتاب فضائل القرآن،ج٣، ص٤١٠، الحدیث: ٥٠٢٦)

     حضرتِ سیِّدُناابو اُمامہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبیِّ آخر الزّمان ، شَہَنْشاہِ کون و مکان صَلَّی اللّٰہُ