Book Name:Hasad ki Tabahkariyan aur Ilaj

مُعاشرے میں بہت  عام ہے، بھاری تعداداس آفت میں مبتلا ہے، کسی کی علمی قابلیت،بہترین ذِہنی صَلاحیّت،کثیر مال ودولت،عزّت وشَرافت اوربہترین مُلازمت ووجاہَت کودیکھ کرحَسَدکیا جاتا ہے۔ حسد ایک ایسا قبیح(بُرا) فعل ہے کہ اس کے مُتَعَلِّق نبیِّ کریم ،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں:الْحَسَدُ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ ''حَسَد نیکیوں کواس طرح کھاجاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کوکھا جاتی ہے۔'' (سنن ابنِ ماجہ ج۴ ص ۴۷۳ حدیث ۴۲۱۰ )ایک اور حدیثِ پاک میں اُخُوَّت وبھائی چارہ کوقائم رکھنے کا طریقہ بتاتے ہوئے ارشادفرمایا:آپس میں حَسَد نہ کرو، آپس میں بُغْض وعَداوَت نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی بُرائی بیان نہ کرو اوراے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے بندو! بھائی بھائی ہو کررہو۔ (صحیح البخاری،کتاب الادب،ج۴،الحدیث:۶۰۶۶،ص۱۱۷)

         مُفَسِّرِشَہِیر،حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مُفْتی احمدیارخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان  فرماتےہیں: بدگُمانی، حَسَد، بُغْض وغیرہ وہ چیزیں ہیں جن سے مَحَبَّت ٹُوٹتی ہے اور اِسلامی بھائی چارہ مَحَبَّت چاہتا ہے، لہٰذا یہ عُیوب چھوڑو تاکہ بھائی بھائی بن جاؤ۔ (مراٰۃ المناجیح ج ۶،۶۰۸)(حسد،ص۷)

مَعْلوم ہوا کہ حَسَد اس قَدر بُرافعل ہے کہ اس کے سبب   نہ صِرْف نیک اَعْمال ضائِع ہوتے ہیں بلکہ مُسلمانوں کی آپس میں مَحَبَّت واُخُوَّت و بھائی چارگی ختم ہوکر دلوں میں  بُغْض وعَداوت و دُشمنی  پیدا ہوجاتی ہے۔لہٰذا ہمیں دیگر باطنی بیماریوں کے ساتھ ساتھ حَسد سے بھی بچنا چاہیے ۔آئیے اس  مُوذِی مَرض سے بچنے کے لئے اس کی تعریف  سُنتے ہیں:

حَسَد کی تعریف

شیخِ طریقت ،امیرِاہلسُنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا  ابوبلال محمدالیاس عطار قادری رَضَوی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رِسالے ’’بُرے خاتمے کے اَسْباب ‘‘صفحہ 13پرفرماتے ہیں :