Book Name:Hasad ki Tabahkariyan aur Ilaj

صِرف وہی دو بتادے۔‘‘شیطان کہنے لگا: وہ دو ایسی ہیں جو مجھے کبھی جُھوٹا نہیں کرتیں اور نہ ہی کبھی ناکام لوٹاتی ہیں اور انہی سے میں لوگوں کو تباہی کے دَہانے پر لاکھڑا کرتا ہوں۔ ان میں سے ایک حَسَد ہے اور دوسری  حِرص(لالچ)! اسی حَسَد کی وجہ سے تومیں راندۂ  دَرگاہ اور ملعون ہوا۔(تفسیرحقی، سورۂ ھود، تحت الآیہ :۴۰،ج۴،ص۱۲۷)

مُحِیط دل پہ ہوا ہائے نفسِ اَمّارہ
دِماغ پر مِرے ابلیس چھا گیا یاربّ

رِہائی مجھ کوملے کاش!نفس وشیطاں سے

تِرے حبیب کادیتا ہوں واسِطہ یاربّ

ہماری بگڑی ہوئی عادتیں نکل جائیں
ملے گناہوں کے اَمراض سے شِفا یاربّ

باطنی گناہوں کی تباہ کاریاں

           میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!معلوم ہواکہ حَسد شیطان کا کامیاب ترین وارہے ،وہ اس کے ذَرِیْعے جُھوٹ،غیبت ،چُغلی ،تُہمت ،شَماتت (یعنی کسی مُسلمان کو نُقصان پہنچنے پر خُوش ہونا)،عیب دَری ،اِیذائے مُسْلم (مُسلمانوں کو تکلیف دینا)اور نہ جانے  کیسے کیسے گُناہ کرواتا ہے۔لہٰذاہمیں شیطان کے اس کامیاب  وار کو ناکام بنانے کی کوشش کرنی ہوگی  ۔یادرہے!ہم میں سے ہر ایک کو اس دُنیا میں اپنے اپنے حصّے کی زِنْدگی گُزار کر جہانِ آخِرت کے سفر پر روانہ ہوجانا ہے ۔اس سَفر کے دوران  ہمیں قبروحشر اور پُل صِراط کے نازُک مرحلوں سے گُزرنا پڑے گا، اس کے بعد جَنَّت یا دَوزخ ٹھکانا ہوگا ۔ اس دُنیا میں کی جانے والی نیکیاں دارِ آخِرت کی آبادی جبکہ گُناہ ،بربادی کا سبب بنتے ہیں۔جس طرح کچھ نیکیاں ظاہِری  وباطنی ہوتی ہیں جیسے نماز و اِخلاص وغیرہ ،اسی طرح بعض گُناہ بھی ظاہری و باطنی ہوتے  ہیں، جیسے قَتْل ظاہری گناہ ہے اور رِیاکاری