Book Name:Hasad ki Tabahkariyan aur Ilaj

باطنی گناہ ہے  ۔اس پُر فتَن دَور میں اَوَّل تو گُناہوں سے بچنے کا ذِہْن بہت ہی کم ہے اور جوخُوش نصیب  گُناہوں کے علاج کی کوششیں کرتے بھی ہیں تو ان کی بھی زیادہ تَر توجُّہ  ظاہری گناہوں سے بچنے پر ہوتی ہے،ایسے میں باطنی گُناہوں کا عِلاج نہیں ہوپاتا،حالانکہ یہ ظاہری گُناہوں کی نِسْبَت زِیادہ خطرناک ہوتے ہیں ، کیونکہ ایک باطنی گُناہ بے شُمار ظاہری گُناہوں کا سبب بن سکتا ہے مثلاً قتل، ظُلم، غیبت ، چُغلی ، عیب دَری جیسے گُناہوں کے پیچھے کینے اور کینے کے پیچھے غُصّے کا عمل دخل  ہونا مُمکن ہے ۔

باطِن خراب تو ظاہر خَراب

حُجَّۃُ الْاِسْلامحضرت سیِّدُنا امام محمدغزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی  لکھتے ہیں:ظاہری اَعمال کا باطنی اَوصاف کے ساتھ ایک خاص تَعلُّق ہے۔ اگر باطِن خراب ہو تو ظاہِری اَعمال بھی خَراب ہوں گے اور اگر باطن حَسَد، رِیا اور تکبُّر وغیرہ عُیُوب سے پاک ہو تو ظاہری اَعْمال بھی دُرُست ہوتے ہیں۔(منہاج العابدین،ص۱۳ ملخصاً)

لہٰذا ہرایک پرظاہری گُناہوں کے ساتھ ساتھ باطنی گُناہوں کے عِلاج پر بھی بھر پور  توجُّہ دینا لازم ہے تاکہ ہم اپنی آخِرت کو ان کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھ سکیں ۔اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنَّت ، مُجدّدِ دین وملَّت ، پروانۂ شمع رِسالت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن  فتاویٰ رضویہ جلد23 صفحہ 624 پر لکھتے ہیں:’’مُحَرَّمَاتِ باطِنِیَّہ(یعنی باطنی ممنوعات مَثَلاً) تَکَبُّرو رِیا وعُجب وحَسَد وغیرہا اور اُن کے مُعَالَجَات(یعنی علاج) کہ ان کا عِلْم (یعنی جاننا)بھی ہر مُسلمان پر اَہَمّ فَرائِض سے ہے ۔‘‘(فتاوٰی رضویہ مخرجہ،ج۲۳،ص۶۲۴)(حسد،ص۴)

        میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! باطنی بیماریوں سےآگاہی،باطنی بیماریوں کے اَسْباب اور ان کے عِلاج کے مُتَعَلِّق علم حاصل کرنے کےلیے  مکتبۃُ المدینہ  کی مطبوعہ کتاب ”باطنی بیماریوں کی معلومات“ کا مُطالعہ مُفید رہے گا۔آج ہی مکتبۃُ المدینہ سےطلب فرماکر  اَوّل تاآخر مُطالعہ کرنے کی