Book Name:Hasad ki Tabahkariyan aur Ilaj

کے لئے بادشاہ سے جُھوٹ بولتے ہوئے کہنے لگا : یہ شخص آپ کے بارے میں لوگوں سے کہتا پھرتا ہے کہ ’’ بادشاہ کے مُنہ سے بَہُت بدبو آتی ہے۔‘‘بادشاہ نے پوچھا: ’’تمہارے پاس اِس کا کیا ثُبُوت ہے؟‘‘ اُس نے عَرض کی :’’ کل اسے اپنے قریب بُلا کر دیکھئے، یہ اپنی ناک پر ہاتھ رکھ لے گا ۔‘‘ اگلے روز حاسِد ، اُس مُقرَّب شخص کو اپنے گھر لے گیا اور اُسے بہت ساراکچّے لہسن والا سالن کھلا دیا۔ یہ مُقرَّب شخص کھانے سے فارِغ ہو کر حسبِ معمول دربار پہنچا اور بادشاہ کے رُوبَرو نصیحت بیان کی ۔ بادشاہ نے اُسے اپنے قریب بلایا، اُس نے اِس خیال سے کہ میرے مُنہ کی لَہسن کی بُو بادشاہ تک نہ پہنچے،اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا ۔ بادشاہ کو اِس حَرَکت کے باعِث یقین ہو گیا کہ دوسرا درباری دُرُست کہہ رہا تھا۔ بادشاہ نے اپنے ہاتھ سے ایک ''عامِل '' (یعنی سرکاری اہل کار)کو خط لکھا: اِس خط کے لانے والے کی فوراً  گردن اُڑا دو اور اِس کی لاش میں بُھس بھر کر ہماری طرف روانہ کرو۔

     بادشاہ کی یہ عادت تھی کہ جب کسی کو اِنعام و اِکرام دینا مقصود ہوتا تو خود اپنے ہاتھ سے خط لکھتا ، اِس کے علاوہ کوئی بھی حُکْم اپنے ہاتھ سے نہ لکھتا تھا۔لیکن اِس مرتبہ اُس نے خلافِ معمول اپنے ہاتھ سے سزا کا حُکم لکھ دیا ۔ جب وہ مُقَرَّب آدَمی خط لے کر شاہی مَحَل سے باہَر نکلا تو حاسِد نے اُس سے پوچھا: ’’یہ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے؟‘‘ اُس نے جواب دیا: ’’بادشاہ نے اپنے ہاتھ سے فُلاں عامِل کے لئے خط لکھا تھا، یہ وُہی ہے۔‘‘ حاسِد نے خط لکھنے کے سابِقہ طریقے پر قِیاس کرتے ہوئے لالچ میں آ کر کہا : ’’ یہ خط مجھے دے دو۔‘‘مُقَرَّب نے اعلیٰ ظَرفی کا مُظاہَرہ کرتے ہوئے خط اس کے حَوالے کر دیا۔ حاسِد فوراً عامِل کے پاس پہنچا اور خط اس کے ہاتھ میں دینے کے بعد اِنعام و اِکرام طلب کیا ۔ عامِل نے کہا: ’’اِس میں تو خط لانے والے کے قتل کرنے کا حُکم دَرج ہے۔‘‘ اب تو حاسِد کے اَوسان خطا ہو گئے، بڑی عاجِزی سے بولا: ’’یقین کرو کہ یہ خط تو کسی دوسرے شخص کے لئے لکھا گیا تھا، تم بادشاہ سے معلوم کروا لو۔‘‘عامِل نے جواب