Book Name:Hasad ki Tabahkariyan aur Ilaj

دیا: ’’ بادشاہ سلامت کے حُکم میں کسی'' اگر مگر'' کی گُنجائش نہیں ہوتی ۔‘‘ یہ کہہ کر اسے قتل کروا دیا۔

     دوسرے دن مُقَرَّب آدمی، حسبِ معمول دربار میں پہنچا اور نصیحت بیان کی۔ بادشاہ نے مُتَعجِّب ہو کر اپنے خط کے بارے میں پوچھا۔اُس نے کہا :’’ وہ تو مجھ سے فُلاں درباری نے لے لیا تھا۔‘‘ بادشاہ نے کہا : ’’ وہ تو تمہارے بارے میں بتاتا تھا کہ تم مجھے گندہ دَہَن(یعنی بدبودارمُنہ والا) کہا کرتے ہو !‘‘مُقرَّب شخص نے عَرض کی: ’’میں نے تو کبھی ایسی کوئی بات نہیں کی ۔ ‘‘ بادشاہ نے مُنہ پر ہاتھ رکھنے کی وَجہ دَرْیافْت کی، تو اِس نے عَرض کی : ’’ اس شخص نے مجھے بہت سا کچّالَہسن کھلا دیا تھا ،میں نہیں چاہتا تھا کہ اس کی بُو آپ تک پہنچے۔‘‘ بادشاہ سارا مُعاملہ سمجھ گیا اور اسے تاکید کی :اب تم نصیحت کرتے ہوئے روزانہ یہ بات بھی کہا کرو :انسان کی تباہی کے لئے اس کا بُرا ہونا ہی کافی ہے جیسا کہ اس حاسِد کا حال ہوا۔ (احیاء العلوم،ج٣،ص٢٣٣ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے حَسَد ولالچ کے مَذمُوم(یعنی بُرے) جَذبے نے دَرباری کو کیسی خطرناک اور شَرمناک سازِش کرنے پر تیار کیا، لیکن ’’خُود اپنے دام میں صَیّاد آگیا‘‘کے مِصْدَاق وہ اپنے ہی پھیلائے ہوئے جال میں پھنس کر موت کے مُنہ میں جاپہنچا ۔ نیزاِس حِکایت سے یہ دَرس بھی ملا کہ کسی کی نعمتیں یا فضیلتیں دیکھ کر دل نہیں جَلانا چاہئے اورنہ ہی اُس سے نعمتوں کے چِھن جانے کی تمنّاکرنی چاہئےکیونکہ اسے یہ سب کچھ دینے والا ہمارا خالِق ومالِک عَزَّ  وَجَلَّ ہےاوروہ بے نیاز ہے جس کو چاہے جتنا نَواز دے، ہم کون ہوتے ہیں اس کی تقسیم پر اِعْتراض یا شِکوہ کرنے والے۔یادرہے! حسدتباہ کُن عادت، نِہایت بُری خَصْلت  اور گُناہِ عظیم ہے۔ حسد کرنے والا اپنی ساری زِنْدگی جَلَن اور گُھٹن کی آگ میں جَلتا رہتاہے اوراسے چین وسُکون نصیب نہیں ہوتا۔بدقسمتی سے یہ مَرَض ہمارے