Book Name:Hasad ki Tabahkariyan aur Ilaj

(4) حسد کی تباہ کاریوں پر نظر رکھیے۔‘‘کہ حسداللہعَزَّ  وَجَلَّ ورَسُول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی  کا سبب ہے، حسد سے نیکیاں ضائع ہوتی ہیں، حَسَد سے غیبت، بدگُمانی، چُغلی جیسے گُناہ سرزَد ہوتے ہیں، حَسد سے رُوحانی سُکون برباد ہوجاتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ

 (5) حسد کا سبب بننے والی نعمتوں پر غور کیجئے۔‘‘کہ اگروہ دُنیوی نعمتیں ہیں تو عارضی ہیں اور عارضی چیز پرحسد کیسا؟اگر دِینی شَرَف وفضیلت ہے تو یہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی عطا ہے اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی عَطا پر حَسد کرنا عقل مندی نہیں۔

(6) لوگوں کی نعمتوں پر نگاہ نہ رکھیے۔‘‘کہ عُموماً اس سے اِحْساسِ کمتری پیدا ہوتا ہے، جو حَسد کا باعث ہے، اپنے سے نیچے والوں پر نظر رکھیے اور بارگاہِ رَبُّ العزّت میں شُکر اَدا کیجئے۔

 (7) اپنی خامیوں کی اِصْلاح میں لگ جائیے۔‘‘کہ جب دوسروں کی خُوبیوں پر نظر رکھیں گے تو اپنی اِصْلاح سے محروم ہوجائیں گے اور جب اپنی اِصْلاح میں لگ جائیں گے تو حَسد جیسے بُرے کام کی فُرصَتْ ہی نہیں ملے گی۔

 (8) نَفْرت کو مَحَبَّت میں بدلنے کی تدبیریں کیجئے۔‘‘کہ جس سے حَسَد ہے،اس سے سَلام میں پہل کیجئے ، اسے تَحائف پیش کیجئے ، بیمار ہونے پر تعزیَّت کیجئے ، خُوشی کے موقع پر مُبارَک باد دیجئے ، ضَرورت پڑے تو مدد کیجئے ، لوگوں کے سامنے اس کی جائز تعریف کیجئے ، جس قَدر اسے فائدہ پہنچ سکتا ہو پہنچائیے۔ وغیرہ وغیرہ

(9) دوسروں کی خُوشی میں خُوش رہنے کی عادت بنائیے۔ ‘‘ کیونکہ یہ رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کی  مَشِیَّت اور نِظامِ قُدرت ہے کہ اس نے تمام لوگوں کے رَہن سَہن، ان کو دی جانے والی نعمتوں کو یَکْساں نہیں رکھا تو یقیناً اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ کسی کی نعمت چِھن جانے سے وہ آپ کو ضَرور مل جائے گی، لہٰذا حَسد کے