Book Name:Hasad ki Tabahkariyan aur Ilaj

مُتَعَلِّق حکایت سُنی ،جس سے معلو م ہواکہ   جو حَسد کی آگ میں جَلتے ہوئے کسی دوسرے کا بُرا سوچتا  ہے   تو وہ دُنیا میں ہی لوگوں کے لئے نشان ِ عبرت بن جاتا ہے ۔اس کے بعد ہم نے حسد کی تعریف سُنی کہ اس بات کی تمنّا کرنا کہ مَحْسُود(جس پر حسد کیا جاۓ اس ) کی نعمت اس سے زائِل ہوکر مجھے مل جائے ۔یعنی کسی  کی  دُنْیوی نعمت، عزّت وشُہرت  کو  دیکھ کر یہ خواہش کرنا کہ  اس سے ختم ہوکر  یہ سب مجھےحاصل ہو جائے ۔ اس کے بعد ہم نے حسد کی مذمّت پر قرآنِ پاک کی آیات اور اَحادیثِ  مُبارَکہ  سُنیں ۔ ایک حدیثِ پاک میں سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بُغْض وحسد  ختم کرنے اور آپس میں  مَحَبَّت قائم کرنے کیلئے   سَلام کو عام کرنے کا حکم  اِرشاد فرمایا،ہمیں بھی چاہیے کہ جب بھی کسی چھوٹے بڑے  سے مُلاقات ہو،خواہ ہم اسے جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں،سَلام میں پہل کریں،اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ اس  کی بَرَکت  سے آپس کی دُشمنی ختم ہوجائے گی اور حَسد کی باطنی بیماری سے بچنا  بھی نصیب ہوگا ۔پھرہم نے سُنا  کہ سب سے پہلے حسد کےگُناہ کا اِرْتِکاب کرنے والاشیطان تھا کہ اس نے حضرت سَیِّدُناآدم صَفیُّ اللہعَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  سے حسد کیا اور حکمِ خُداوندی بَجالانے سے اِنکار کیا ۔ یادرہے حَسد اور حِرص(لالچ) شیطان کے کامیاب تَرین وار ہیں، جن کے ذَرِیْعے یہ انسان کو جُھوٹ ،غیبت چُغلی ،تُہمت ،اِیذائے مُسلم اورنہ جانے کیسے کیسے گُناہ کرواتاہے۔ہمیں شیطان کے ہروار کو ناکام بنانے  کی کوشش کرنی ہوگی۔

شیطان کے خلاف جنگ جاری رہے گی،اِنۡ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو:اگرخدانخواستہ ہم بھی   اس مُہلک مَرَض میں مبتلا ہیں تو ہمیں  اس کے علاج میں دیر نہیں کرنی چاہیے ۔اس کے علاج کیلئے  سب سے پہلے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں  توبہ کیجئے اور دُعاکیجئے  کہ یا اللہعَزَّ  وَجَلَّ  مجھے اس باطنی مرض سے بچنے میں اِسْتِقامت عطافرما۔آمین ۔اس کے علاوہ حسد کی تباہ کاریوں پر بھی نظررکھئے کہ حسد کی بیماری اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اور اس کے  پیارے رسول  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی کا سبب ہے ،اس سے نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں  اور دیگر بہت سے گناہوں کے