قبولِ اسلام

حضرت سیّدتنا شَیْمَاء سعدیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا اصل نام حُذَافَة بنتِ حَارِث تھا لیکن نام پر”شَیْمَاء“ لقب غالب آگیا۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا حضرتِ سیِّدتنا حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی سگی بیٹی اور حضور سرورِ کائنات، شاہِ موجودات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رِضاعی (دودھ شریک) بہن ہیں۔(سیرۃ ابنِ ہشام، ص 66 ،67)

قبولِ اسلام مسلمانوں کی جب قبیلۂ ہَوِازِن سے جنگ ہوئی اور ان کے لوگ مسلمانوں کے ہاتھوں قیدی ہوئے تو ان میں رسولِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یہ رضاعی بہن بھی شامل تھیں۔ آپ اس وقت تک ایمان نہ لائی تھیں۔ قید ہونے کے بعد بارگاہِ نبوی میں عرض کی: میں آپ کی رضاعی بہن ہوں، (چونکہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے انہیں بچپن کے بعد اب دیکھا تھا اس لئے) فرمایا: اس کی کیا علامت ہے؟ (کہ تم میری رضاعی بہن ہو؟) انہوں نے ایک نشانی دکھائی جسے رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پہچان گئے اور اپنا بچپن یاد کرکے آب دیدہ ہوگئے پھر اپنی چادر مبارک زمین پر بچھاکر انہیں نہایت عزت و احترام سے بٹھایا اور فرمایا: ”اگر تم میرے پاس رہنا چاہو تو نہایت سکون سے رہو، اگر اپنے قبیلے میں واپس جانا چاہو تو تمہیں اختیار ہے۔“ انہوں نے خوش دلی سے اسلام قبول کیا اور واپس اپنے قبیلے میں جانا اختیار کیا۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں انعامات سے نواز کر رخصت فرمایا۔ (الاستیعاب،ج4،ص425، رقم:3437ملخصاً)

نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ و سلَّم کو لوری دیتیں آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا اپنی والدۂ ماجدہ کا ہاتھ بٹاتے ہوئے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دیکھ بھال میں دلچسپی لیا کرتیں چنانچہ ’’الاصابہ‘‘ میں ہے کہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو گود میں بہلاتے ہوئے یہ لوری دیا کرتی تھیں:

يَا رَبَّنَا أَبْقِ لَنَا مُحَمَّدَا حَتّٰى أَرَاهٗ يَاْفِعاً وَأَمْرَدَا

ثُمَّ أَرَاهٗ سَيِّداً مُسَوَّدَا وَاكْبِتْ أَعَادِيْهِ مَعاًوَالْحُسَّدَا

وَأَعْطِهِ عِزّاً يَدُوْمُ أَبَداً

(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ،ج8،ص206 )

”اے ہمارے رب! ہمارے لئے محمد (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کو باقی رکھنا، تاکہ میں انہیں بھرپور جوان ہوتا دیکھ سکوں، پھر میں اِنہیں سردار کے روپ میں دیکھوں اور (اے اللہ!) ان کے دشمنوں اور حاسدین کو ذلیل و رُسوا کرنا جبکہ انہیں دائمی عزت دینا۔“

چاند سے بھی بڑھ کر حُسن سرورِ کائنات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو لوری دیتے ہوئے اپنی محبت کا اظہار اس طرح بھی کیا :

مُـحَمَّدٌ خَيْرُ الْـبَشَرْ مِـمَّنْ مَّضٰى وَمَنْ غَبَـرْ

مَنْ حَجَّ مِنْهُمْ اَوِ اعْتَمَرْ اَحْسَنُ مِنْ وَّجْهِ الْـقَمَرْ

مِنْ كُلِّ اُنْثٰى وَذَكَـرْ مِنْ كُلِّ مَشْبُوبٍ اَغَـرّ

جَـنِّبْنِی اللهُ الْغِـيَرْ فِـيْهِ وَاَوْضِحْ لِیَ الْاَثَـرْ

”حج و عمرہ کرنے والوں میں سے جو گزرچکے ہیں اورجو موجود ہیں حضرت محمد صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان میں سب سے بہتر ہیں۔ آپ خوبصورت اور روشن چہرے والے تمام مردوں اورعورتوں سے زیادہ خوبصورت ہیں بلکہ آپ کا حُسن و جَمال تو چاند سے بھی بڑھ کرہے۔اے میرے رب! مجھے حَوَادِثِ زمانہ سے بچا اورمجھ پر ان کے نشانات کوواضِح فرما دے۔“ (سُبُل الہدیٰ والرَّشاد،ج 1،ص381)

بادل سایہ فگن رہتا بچپن میں ایک دن نور والے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم دوپہر کے وقت حضرتِ سیّدتنا شیماءرضی اللہ تعالٰی عنہا کےہمراہ گھر سے باہر تشریف لےگئے، گرمی بہت تھی، حضرت سیدتناحلیمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا تلاش میں نکلیں، کیا دیکھتی ہیں کہ حضرتِ شیماءرضی اللہ تعالٰی عنہا آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو گود میں لئے یہ اشعار پڑھ رہی ہیں۔

هٰذَا أَخٌ لِيْ لَمْ تَلِدْهُ أُمِّيْ

وَلَيْسَ مِنْ نَّسْلِ أَبِيْ وَعَمِّيْ

فَدَیْتُہ مِنْ مُخْوِل مُعِمّ

فَاَنْمِهِ اللّٰهُمَّ فِيْمَا تُنْمِيْ

”یہ میرے وہ بھائی ہیں جو میری ماں سے پیدا نہیں ہوئے اور یہ میرے والد اور چچا کی نسل سے بھی نہیں ہیں لیکن میں ان پر اپنے معزز ماموں اور چچا فدا کرتی ہوں ، اے اللہ تو ان کی بہترین پرورش فرما“

حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے فرمایا: اے شیماء! انہیں اس گرمی میں لئے کہاں آگئی ہو؟ عرض کی: اے ماں!ان کو گرمی نہیں پہنچ رہی! کیونکہ دھوپ سے حفاظت کے لئے ان پر ایک بادل سایہ فگن رہتا ہےجب یہ چلتے ہیں تو بادل بھی چل پڑتاہےجب یہ رُک جاتے ہیں تو بادل بھی رُک جاتا ہے۔

(سیرۃ حلبیہ،ج1،ص150ملخصاً، سبل الہدیٰ والرشاد،ج 1،ص381)

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code