صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

* مولانا ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ اگست2021ء

محرّمُ الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عرس ہے ، ان میں سے 64 کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ محرمُ الحرام 1439ھ تا1442ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید 12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان : (1)صحابیہ حضرت ہند بنت عُتبہ قُرَشیہ  رضی اللہُ عنہا  کا سلسلۂ نسب چوتھی پُشت میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے مل جاتا ہے ، آپ رئیسِ مکہ کی بیٹی ، سردارِ مکہ حضرت ابوسفیان  رضی اللہُ عنہ  کی زوجہ اور حضرت امیرمعاویہ  رضی اللہُ عنہ  کی والدہ ہیں۔ آپ فتحِ مکہ کے دن اسلام لائیں ، بیعت کی اور گھر میں موجود بُت پاش پاش کردیا ، آپ بہت عقل مند ، بہادر ، غیرت مند ، باحیا ، پاک دامن ، فیاض ، صاحبُ الرائے اور حُسنِ اسلام والی خاتون تھیں۔ مسلمانوں کے حوصلے بلند کرنے کے لئے جنگِ یَرموک میں شریک ہوئیں۔ آپ کا وصال (محرم14ھ کو) خلافتِ عمر میں اس دن ہوا جب حضرت ابوقحافہ عثمان  رضی اللہ عنہ  فوت ہوئے تھے۔ [1] (2)مؤذنِ رسول حضرت سیّدُنا ابوعبدالرّحمٰن بلال بن رَباح حبشی  رضی اللہُ عنہ  کی ولادت ایک قول کے مطابق مکۂ مکرمہ میں ہوئی۔ ابتدا میں اسلام قبول کرنے اور انتہائی تکالیف اُٹھانے ، عشقِ رسول میں شہرت پانے اور مسجدِحرام اور مسجدِ نبوی میں اذان دینے کا شرف پانے ، غزوۂ بدرسمیت تمام غزوات میں شرکت کرنے اور احادیث روایت کرنے والے ہیں۔ آپ نے طاعونِ عَمَواس میں 17یا 18ھ کو وصال فرمایا۔ ایک قول کے مطابق یہ وبا محرم اور صفر17ھ میں پھیلی۔ [2]

 اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام : (3) سلطانُ العارفین حضرت سیّد صفی الدین اسحاق کاظمی اَرْدَبِیلی شافعی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 650 ھ اَرْدَبِیل ایران میں ایک کاظمی سادات خاندان میں ہوئی اور12محرم 785 ھ کو وصال فرمایا ، مزار اردبیل ایران میں ہے۔ آپ ابتدا ہی سے تصوف کی طرف مائل ، بانیِ خانقاہ و سلسلۂ صفویہ ، مؤثرشخصیت اور اکابر اولیا سے ہیں۔ [3] (4)محیُ الدّین ثانی حضرت شاہ سیّد محمد عبداللہ قادری بغدادی حنفی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1130ھ کو بغداد شریف میں ہوئی اور وصال 14محرم 1207ھ کو رامپور (یوپی) ہند میں ہوا ، مزار مرجعِ خلائق ہے۔ آپ علومِ اسلامیہ کے ماہر ، سلسلہ ٔقادریہ کے عظیم شیخِ طریقت ، نواب آف ریاست رامپور کے مرشد ، جامع مسجد رامپور و خانقاہ قادریہ کے بانی اور صاحبِ کرامت ولیُّ اللہ تھے ، حضرت شاہ سیّد امجد علی اکبر آبادی اور حضرت شاہ نیاز احمد بریلوی آپ کے خلفا ہیں۔ [4] (5)قُطبُ الہند حضرت حافظ میر شجاعُ الدین حسین قادری رِفاعی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1191ھ بُرہان پور(مدھیہ پردیش) ہند میں ہوئی اور 4محرم 1265ھ کو حیدر آباد دکن میں وفات پائی ، مزار درگاہ قُطبُ الہند عیدی بازار میں مرجعِ خاص و عام ہے۔ آپ حافظ وقاریِ قراٰن ، عالم و فاضل ، مصنفِ کُتب ، ولیِ کامل اور مبلغِ اسلام تھے۔ آپ کی تبلیغِ اسلام سے کثیر لوگوں نے اسلام قبول کیا ہے۔ [5] (6) غوثُ العصر حضرت خواجہ محمد عمر عباسی قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1233ھ کو موضع مان(ضلع گوجرانوالہ پنجاب) کے صوفی خاندان میں ہوئی ، 5محرم1309ھ کو وصال فرمایا ، مزار دربارِ معلیٰ قادریہ خراداں بازار (ضلع گوجرانوالہ)میں ہے۔ آپ قادریہ سلسلے کےشیخِ طریقت اور کثیرُالفیض تھے۔ [6] (7)حضرت باواجی سلوئی والے ، استاذ الحفاظ حضرت مولانا حافظ غلام احمد گولڑوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1305ھ میں موضع عینو (خوشاب ، پنجاب) کے صالح اعوان خاندان میں ہوئی اور 18محرم 1394 ھ کو وصال فرمایا اور جامع مسجد رحمانیہ (چواسیّدن شاہ ضلع چکوال) سے متصل تدفین کی گئی۔ آپ حافظِ قراٰن ، جیّد عالمِ دین ، مرید و خلیفہ پیر مہر علی شاہ گولڑوی ، تَلمیذِ خلیفہ ٔاعلیٰ حضرت قاضی عبد الغفور ، بانی جامع مسجد رحمانیہ و مدرسہ ، کثیر حفاظ و علما کے استاذ اور صاحبِ کرامت تھے۔ [7] (8)شمسُ العلماء ، تاجُ الاولیاء ، حضرت علّامہ شاہ وَجیہُ الدّین علوی چشتی شطاری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت911ھ میں گجرات (جانپانیر ، مضافاتِ گجرات) ہند میں ہوئی اور 29محرم 998ھ کو وصال فرمایا ، آپ کا مزار مبارک مدینۃُالاولیاء احمد آباد (گجرات) ہند میں مرجعِ انام ہے۔ آپ جید عالمِ دین ، بانیِ مدرسہ عالیہ علویہ ، شریعت و طریقت کے جامع ، 40سے زائد کُتب کے محشی و مصنف اور اکابر علما و مشائخ ِہند سے ہیں۔ [8]

عُلَمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام : (8)شیخُ الاسلام حضرت امام ابوعثمان اسماعیل نیشاپوری صَابُونی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 373ھ کو ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور 4محرم 449ھ کو وصال فرمایا۔ آپ عظیم عالمِ دین ، مفسرِ قراٰن ، محدثِ وقت ، عابد و زاہد اور مصنفِ کُتب تھے۔ بیس سال جامع مسجد میں امامت و خطابت فرمائی۔ آپ کی کتاب عقيدة السلف و اصحاب الحديث آپ کی پہچان ہے۔ [9] (9)حجۃ الاسلام حضرت عبداللہ بن محمود مَوْصِلی حنفی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 599 ھ مَوْصِل (صوبہ نینویٰ)عراق میں ہوئی۔ بغداد شریف میں 19 محرم 683ھ کو وصال فرمایااور تدفین مقبرہ ٔخیزران شمالی بغدادمیں ہوئی۔ آپ عظیم حنفی عالمِ دین ، امامِ عصر ، فقیہِ حنفی ، استاذُالعلماء اور مصنفِ کُتب ہیں۔ آپ کی کتاب “ المختار “ مُتونِ اربعہ (فقہِ احناف کی چار بڑی بنیادی کُتب) میں شامل ہے۔ [10] (10)حضرت علّامہ مولانا حافظ محمد عبدالسمیع بنارسی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت بنارس (یوپی) ہند میں ہوئی اور 10محرم 1345ھ کو مدینے شریف میں وِصال فرمایا ، تدفین جنّتُ البقیع میں ہوئی ، آپ جیّد عالمِ دین ، مناظرِاسلام ، مجازِ طریقت ، شیخُ الحدیث و مدرس مدرسہ ابراہیمیہ بنارس ، 16کُتب و رَسائل میں سے ایک اہم تصنیف تُحْفَۃُ الْاَتْقِیَاءِ فِیْ تَحْقِیْقِ اَفْضَلِ الْبَشَرِ بَعْدَ الْاَنْبِیَاءِ بھی ہے ، آپ اعلیٰ حضرت کے معاصر اوران  آپ سے محبت کرتے تھے۔ [11] (11)صاحبِ دیوان شاعرحضرت مولانا علی احمد خان اسیر نقشبندی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1268ھ کو بریلی شریف میں ہوئی اور 2محرم 1346ھ کو مدینۂ منورہ میں وصال فرمایا۔ تدفین جنّت البقیع میں ہوئی ، آپ عالمِ دین ، شاعرِ اسلام ، 16 کُتب کے مصنف ، بانیِ مطبع نسیمِ سحر بدایون ، سلسلہ ٔ نقشبندیہ کے بزرگ ، عاشقِ رسول اور آگرہ کالج میں عربی کے پروفیسر تھے۔ لِسانُ الحسّان مولانا یعقوب حسین ضِیاءُ القادری بدایونی آپ کے لے پالک بیٹے اور شاگرد ہیں۔ [12] (12)حضرت شیخ سیّد محمدسہیل الخطیب حسنی شافعی قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1315ھ کو دمشق میں ہوئی اور یہیں 10 محرم 1402 ھ کووصال فرمایا۔ دَحْدَاح قبرستان میں دفن کئے گئے۔ آپ خاندانِ غوثِ اعظم کےچشم وچراغ ، شیخ بدرُالدّین حسنی و خلیفۂ اعلیٰ حضرت شیخ عبدُالحی کَتّانی کے شاگرد ، شیخ عبدُالرّزّاق طَرَابُلُسی نقشبندی کے خلیفہ ، جیّد عالمِ دین ، مصنفِ کُتب اور صوفیِ باصفا تھے۔ فضیلۃُ الشیخ حضرت علّامہ ڈاکٹر سیّد عبدالعزیز الخطیب حسینی دمشقی حفظہ اللہ آپ کے جانشین اور صاحبزادے ہیں۔ [13]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس ، المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی



[1] اسد الغابۃ ، 7 / 316 ، طبقات لابن سعد ، 8 / 188 ، 6 / 9 ، فتوح البلدان ، ص184

[2] الاستیعاب ، 1 / 258 ، تہذيب التہذيب ، 1 / 527 ، البدایۃ والنہایۃ ، 10 / 40

[3] اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ ، 12 / 138

[4] مختصر تعارف ، ص2 تا 8

[5] محبوب ذی المنن تذکرہ اولیائے دکن ، 2 / 1004 ، تذکرۃ الانساب ، ص95

[6] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 1 / 432

[7] مردِکامل ، ص25 ، 33 ، 57

[8] شیخ وجیہ الدین علوی گجراتی حیات و خدمات ، ص4تا12 ، 210تا220 ، 257

[9] سیر اعلام النبلاء ، 13 / 462 ، طبقات المفسرين للسیوطی ، ص36

[10] الجواہر المضیہ ، 1 / 291 ، الفوائد البھیۃ ، ص137 ، حدائق الحنفیہ ، ص289

[11] تحفۃ الاتقیاء ، ص 15تا 29

[12] تذکرۂ شعراء حجاز ، ص127 تا 131

[13] نثر الجواہر والدرر ، 2 / 2059


Share