Book Name:Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
نظر رکھیں اور پہلے ہی بغور سنو اور کافروں کےلئے دردناک عذاب ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ: 1، سُورۂ بقرہ، آیت: 104 سننے کی سعادت حاصِل کی، ترتیب کے لحاظ سے یہ پہلی آیتِ کریمہ ہے جس میں اے اِیْمان والو کہہ کر ہم غُلاموں سے خِطاب فرمایا گیا ہے اور اِیْمان اَفْروز بات یہ ہے کہ اس آیتِ کریمہ میں رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ذِکْرِ پاک کے آداب بیان ہوئے ہیں۔ گویا؛ قرآنِ کریم کا ہم اِیْمان والوں سے سب سے پہلا مُطالبہ یہی ہے کہ مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا انتہائی اَدَب بجا لاؤ! کہ یہ اَدَب ہو گیا تو سب عِبَادات درست ہو جائیں گی، اگر اس ادب ہی میں کمی رِہ گئی تو چاہے کتنی ہی نمازیں، روزے، ہزاروں خَتْمِ قرآن کی کوئی اہمیت نہیں رہ جائے گی۔ اس جنابِ عالی شان کی اَرْفَعُ و اَعْلیٰ شان میں بولا گیا ایک بےادبی کا لفظ ہزاروں سال کی بےریا عِبَادت کو تباہ وبرباد کر سکتا ہے۔
اَدَبْ گَاہِیست زَیْرِ آسْمَاں اَزْ عَرْشْ نَازُکْ تَرْ
نَفَسْ گُمْ کَرْدَہ مِیْ آیَدْ جُنَیْدُ و بَا یَزِیْد اِیْں جَا
مَفْہُوم : زمین پر بارگاہِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم مقامِ ادب ہے، جس کا تقدس عرش سے بھی زیادہ ہے، حضرت جنید و بایزید جیسے بڑے اولیا بھی یہاں اُونچی سانس تک نہیں لیتے۔
اللہ نے فرمایا ھَوْ ضَائع عَمَل جَاسَنْ
کوئی اُچَّا نَہ دَمْ مَارے مَیْرے یَار دَے بُوْہے تَے
وضاحت: اللہ پاک نے بارگاہِ رِسالت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے آداب سکھائے