Naimat e Ilahi Ka Charcha Kijiye

Book Name:Naimat e Ilahi Ka Charcha Kijiye

عَنِّیْ بِلالٌ  فَقَدْ صَدَقَ بِلال میری طرف سے جو بھی حدیث بیان کرتا ہے، وہ سچ ہے، بِلالٌ لَا یَکْذِبُ بلال جھوٹ نہیں بولتا۔([1])     

یہ ہے اس نعمتِ پاک کا چرچا، ہمیں چاہیے  کہ بس ہر وقت مصطفےٰ، مصطفےٰ ہی کرتے رہا کریں، زبان پر باتیں ہوں تو مَحْبُوب  صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ہوں، دِل میں یاد ہو تو محبوب صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی ہی ہوا کرے۔

دِل ہے وہ دِل جو تِری یاد سے مَعْمُور رہا              سر ہے وہ سر جو تِرے قدموں پہ قربان گیا([2])

حضرتِ ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور ذِکْرِ مصطفےٰ

مَشْہور صحابئ رسول ہیں: حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ۔ پیارے آقا، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    کی سب سے زیادہ حدیثیں آپ ہی نے روایت کی ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ایک بہت ہی پیاری، ایمان افروز اور عشق بھری عادَت تھی، چنانچہ طبقاتِ اِبْنِ سَعْد میں ہے: حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا معمول (Routine)مبارَک تھا ، آپ جب بھی کسی دیہاتی شخص کو دیکھتے یا کسی ایسے کو ملتے جس نے رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    کی زیارت نہ کی ہوتی تو فرماتے: کیا مَیں آپ کو رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    کے اَوْصَاف و کمالات بیان نہ کروں...؟ پھر آپ رسولِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    کا پُورا حلیہ مبارک بیان فرما دیتے۔ ([3])

ہر آنکھ دیکھتی ہے تیرے ہی رُخ کا جلوہ             ہر کان سُن رہا ہے پیارے کلام تیرا([4])


 

 



[1]...تاریخ مدینہ دمشق، رقم:974، بلال بن رباح...الخ، جلد:10، صفحہ:463 ملتقطًا۔

[2]...حدائقِ بخشش، صفحہ:55۔

[3]...طبقات ابن سعد، جلد:1 ،صفحہ:318 خلاصۃً۔

[4]... قبالۂ بخشش،صفحہ:23۔