Book Name:Naimat e Ilahi Ka Charcha Kijiye
مظاہرہ ہوتا ہےاور آپ کی گردن مُبارَک کے شرم و حیا والے جھکاؤ سے یوں لگتا ہے جیسے آسمان پر پہلی رات کا چاند چمک رہا ہے۔
میں بندہ ہوں، بندوں کی طرح بیٹھتا ہوں
سُبْحٰنَ اللہ !یہ ہے محبوبِ ذیشان، سلطانِ دوجہان صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عاجزی مبارَک...!! روایت ہے، ایک مرتبہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ زمین پر تشریف فرما ہو کر کھانا کھا رہے تھے، کوئی شخص قریب سے گزرا، عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم!آپ یُوں تشریف فرما ہیں؟ فرمایا: میں بندہ ہوں، بندوں کی طرح ہی بیٹھ کر کھاتا ہوں۔([1])
اللہ اکبر...!!
تیری عاجزی پہ لاکھوں، تیری سادگی پہ لاکھوں ہوں سلامِ عاجزانہ مدنی مدینے والے
ہے چٹائی کا بچھونا، کبھی خاک ہی پہ سونا کبھی ہاتھ کا سرہانا مدنی مدینے والے
کبھی جو کی موٹی روٹی تو کبھی کھجور پانی تیرا ایسا سادہ کھانا مدنی مدینے والے([2])
بہر حال! پیارے اسلامی بھائیو! محبوبِ خُدا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ پاک کے حُضُور بہت عاجزی فرمایا کرتے تھے، اس لیے ہو سکتا تھا کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی زبانِ پاک سے اپنی شانوں کا اِظْہار ہی نہ فرماتے، چنانچہ اللہ پاک نے حکم دے دیا:
وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠(۱۱) (پارہ:30، سورۂ وَالضُّحیٰ : 11)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان : اور اپنے رَبّ کی نعمت کا خُوب چرچا کرو!
یعنی اے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! اللہ پاک نے آپ کو جو شانیں عطا