Book Name:Naimat e Ilahi Ka Charcha Kijiye
رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:
مَنْ اُبْلِيَ بَلَاءً فَذَكَرَهٗ فَقَدْ شَكَرَهٗ، وَاِنْ كَتَمَهٗ فَقَدْ كَفَرَهُ
ترجمہ: یعنی جسے کوئی نعمت نصیب ہوئی، وہ اس کا تذکرہ کرتا ہے تو وہ شکر کرنے والا ہے، اگر چھپا لیتا ہے تو وہ ناشکری کرنے والا ہے۔([1])
مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک نےجو نعمت عطا کی، اب اسے آدمی چھپا کر نہ بیٹھ جائے بلکہ لوگوں کو بتائے! کہے: اَلحمدُ لِلّٰہ ! اللہ پاک کا بڑا کرم ہے، اللہ پاک نے مجھے فُلاں نعمت عطا فرمائی ہے۔
ظاہِر ہے اگر بتانا درست ہو، تبھی بتانا ہے۔ اس میں شیخی بھی نہ ہو، خودپسندی بھی نہ ہو،میں، میں بھی نہ ہو بلکہ دِل میں احسان مندی ہو ، شکر کے جذبات ہوں، اللہ پاک کی عنایتوں کے سامنے بندہ خود کو احسانوں میں ڈوبا ہوا تَصَوُّر کر کے نعمتوں کا چرچا کرے، تبھی اس کا فائدہ ہو گا، ورنہ شیخیاں بکھیرنا یا ریاکاری کی آفت میں جا پڑنا، یہ تو الٹا گُنَاہوں کےدروازے کھولنے والا ہے۔ اور نظر نہ لگے، اس کا بھی لحاظ رکھنا چاہیے ۔ اللہ پاک ہمیں نعمتوں کا چرچا کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم۔
پیارے اسلامی بھائیو! نعمتوں کا چرچا کرنے کا ایک اور انداز ہے، امام بیہقی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: اِنَّ تَعْدَادَ النِّعَمِ مِنَ الشُّکْرِ یعنی نعمتوں کی گنتی کرنا، یہ بھی شکر ہے۔([2])