Book Name:Naimat e Ilahi Ka Charcha Kijiye
فرمائی ہیں، آپ عاجزی فرماتے ہوئے انہیں بیان کرنے سے مت رُکیے! بلکہ اللہ پاک نے جو شانیں بخشی ہیں، ان کا خُوب خُوب چرچا کیجیے...!! ([1])
اب پیارے آقا، رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس حکمِ اِلٰہی پر عَمَل کیسے کیا...؟ چند روایات سنیے!
*حضرت ابوسعید خُدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:
اَنَا سَيِّدُ وُلْدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ
ترجمہ: میں روزِ قیامت تمام اَوْلادِ آدم کا سردار ہوں گا، یہ بات فخر سے نہیں کہتا۔
یعنی میں اپنی تعریف کے طور پر یہ بات نہیں بتا رہا بلکہ اللہ پاک کا حکم ہے، نعمت کا چرچا کرنے کا فرمایا گیا ہے، اس لیے تمہیں بتا رہا ہوں۔
وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ
ترجمہ: یعنی حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہو گا، میں یہ بات فخر سے نہیں کہتا۔
وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمُ فَمَنْ سِوَاهُ اِلَّا تَحْتَ لِوَائِي
ترجمہ: آدم علیہ السَّلام اور ان کے عِلاوہ سارے کے سارے نبی روزِ قیامت میرے پرچم کے نیچے ہوں گے۔
*مزید فرمایا:
اَنَا اَوَّلُ مَنْ يُؤْذَنُ لَهُ بِالسُّجُودِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ