Book Name:Yateemon Ka Aasra Hamara Nabi
عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمنے مجھے اپنی سواری پر اپنے آگے بٹھا لیا ، پھر اِمام حَسَن مجتبیٰ رَضِیَ اللہ عنہ آپ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے نَواسے اِمام حَسَن رَضِیَ اللہ عنہ کو پیچھے سُوار کر لیا۔([1])
اسی طرح حضرت اَسْعد بن زُرارہ رَضِیَ اللہ عنہ صحابئ رسول ہیں، آپ شہید ہو گئے تو پیارے مَحْبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِن کی بچیوں کو اپنی کفالت میں لے لیا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِن بچیوں کو سونے کی خوبصورت بالیاں پہنائیں، جن میں قیمتی موتی لگے ہوئے تھے۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! ایسے اور بہت سارے واقعات سیرتِ طیبہ میں ہمیں ملتے ہیں کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم یتیموں پر اِنتہائی مہربان اور شفیق تھے۔
ایک روایت بہت مشہور ہے، پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مَعْمولات میں جو چیز شامِل تھی، یہ کہ گھر مبارَک پر ہوتے، وقت مِلتا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم خُود اپنے مبارَک ہاتھوں سے جُوتے سِلائی فرمایا کرتے تھے۔([3])
یہ جوتے مَحْبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کس کے لیے سِلائی فرمایا کرتے تھے؟ سیدہ عائشہ رَضِیَ اللہ عنہ ا کا اِرشاد سنئے! فرماتی ہیں:
ما رَفَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم عَشَاءً لِغَدَاءٍ، وَلَا غَذَاءً