Book Name:Yateemon Ka Aasra Hamara Nabi
تشریف لے گئے، اُن کی زوجہ حضرت اَسْما رَضِیَ اللہ عنہ ا سے فرمایا: اَسْماء...!! جعفر کے بیٹے کہاں ہیں؟ انہوں نے بچوں کو بُلایا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں سُونگھا، سینے سے لگا لیا، دِلِ پاک بچوں کے غم میں ڈُوب گیا، مبارَک آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑی لگ گئی، روایت کے لفظ ہیں: وَعَيْنَاهٗ تُهْرَاقَانِ الدَّمُوْعَ حَتّٰى لِحْيَتُهٗ تَقْطُرُ مبارَک آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگی ہوئی تھی، یہاں تک کہ مبارَک آنسو، مُقدَّس داڑھی شریف پر بہتے ہوئے ٹپ ٹپ گِرنے لگ گئے۔([1])
مصیبت میں غیروں کے کام آنے والے وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والے
پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُن یتیم بچوں کی اَمِّی جان حضرت اسما رَضِیَ اللہ عنہ ا کو پریشان دیکھا تو فرمایا: اَلْعِيْلَةُ تَخَافِيْنَ عَلَيْهِمْ وَاَنَا وَلِيُّهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ یعنی کیا تم اِن بچوں پر فقر و فاقہ کا خوف کھا رہی ہو...(یعنی یہ ڈر لگ رہا ہے کہ اب بچوں کی پرورش کون کرے گا؟) غم نہ کرو! میں (اِمامُ الانبیا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) صِرْف دُنیا ہی نہیں، آخرت میں بھی اِن کا والی وارِث ہوں۔([2])
حضرت عبدُ اللہ بن جعفر رَضِیَ اللہ عنہ کہتے ہیں: پیارے آقا، مکی مَدَنی مُصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عادَت مبارَک تھی، جب سَفَر سے واپس تشریف لاتے ، اہل بیت کے بچے آپ کی طرف لپک کر اِستقبال کرتے تو آپ اُن کو اٹھا لیا کرتے، ایک دِن آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سَفَر سے واپس تشریف لائے، تو میں پہلے آپ کی بارگاہ میں حاضِر ہو گیا، آپ صَلَّی اللہ