Book Name:Yateemon Ka Aasra Hamara Nabi
اور امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہمُ العالیہ نے کتنی پیاری بات کہی:
مصیبت کے ماروں کی ڈَھارس بندھانے شِکَسْتَہ دِلوں کے خریدار آئے([1])
پیارے مَحْبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اُسْکُتْ یعنی بَشِیْر...!! چُپ کرو...!! اَما تَرْضَى اَنْ اَكُوْنَ اَنا اَبُوْكَ وَ عَائِشَۃُ اُمُّکَ ؟کیا اِس پر راضِی نہیں ہوں کہ میں (مُحَمَّد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) تمہارا والِد بن جاؤں اور عائشہ تمہاری اَمِّی بن جائے۔
سُبْحٰنَ اللہ ! کیسی شفقت ہے۔ یہ دِل خُوش کرنے والا کلامِ پاک سُنا تو حضرت بَشِیْر رَضِیَ اللہ عنہ نے چہک کر عرض کیا: ہاں! ہاں! کیوں نہیں۔ یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! اِس کرم پر میں ضرور راضِی ہوں۔([2])
اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
ٹوٹی آسیں بندھاتے یہ ہیں چھوٹی نبضیں چلاتے یہ ہیں
جلتی جانیں بجھاتے یہ ہیں روتی آنکھیں ہنساتے یہ ہیں
ماتَم گھر میں ایک نظر میں شادِی شادِی رَچاتے یہ ہیں
وضاحت: کرم، کرم، کرم کی اِنتہا ہے، ماتَم والے گھر میں یعنی وہ گھر جہاں صفِ ماتَم بچھی ہو، سب چیخ پُکار کر رہے ہوں، دھاڑیں مار رہے ہوں، ایک نظر میں زیادہ کچھ کرنے کی حاجت نہیں ہے، کیوں؟
قادِرِ کُلْ کے نائبِ اکبر کُنْ کا رنگ دکھاتے یہ ہیں