Yateemon Ka Aasra Hamara Nabi

Book Name:Yateemon Ka Aasra Hamara Nabi

پِھر اللہ  پاک کا فضل ہوا، یتیموں کے سہارا، غریبوں کے آقا، مکی مَدَنی مُصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لے آئے۔ اب بےسہاروں کو سہارا مل گیا۔

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا       مُرادیں غریبوں کی بَر لانے والا

مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا    وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا

فقیروں کا مَلْجا ضعیفوں کا مَاویٰ یتیموں کا والی غُلاموں کا مَوْلیٰ

رہا ڈر نہ بیڑے کو موجِ بَلا کا   اِدھر سے اُدھر پھر گیا رُخْ ہَوا کا

پیارے آقا صَلَّی اللہ  عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے یتیم کی مدد فرمائی

روایات میں ہے: مکۂ مکرمہ میں ایک یتیم بچہ تھا، اِس اُمّت کے فِرعون یعنی مکہ پاک کے بہت بڑے کافِر اَبوجہل نے اُس یتیم کی پرورش کی ذِمَّہ داری اپنے سَر لے لی اور وہ سارا مال جو اُس بچے کو وراثت میں ملا تھا، وہ بھی اپنے قبضے میں کر لیا۔

اب چاہیے تو یہ تھا کہ ابوجہل اُس یتیم بچے کی اچھی طرح سے دیکھ بھال کرتامگریہ بدبخت غیر مسلم تھا،اُس کے دِل میں حِرْص و ہوَس بھری ہوئی تھی،اُس نے یتیم کی پرورش کرنے کی بجائے، اُلٹا اُس کے مال پر قبضہ جما لیا۔ ایک دِن وہ یتیم بچہ اُس کے پاس آیا اور اپنا مال اُس سے مانگا، اِس پر ابوجہل بدبخت نے  بےچارے یتیم کو دھکے دے کر نکال دیا۔

قریش کے سرداروں نے اُس یتیم سے کہا:تم مُحَمَّدِ(مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) کے پاس جاؤ!وہ تمہاری مدد کر دیں گے۔ قریش کے سرداروں نے تو یہ بات بطورِ مذاق کہی تھی،اُن کا مقصد تھا کہ یہ یتیم  بچہ مُحَمَّد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) سے مدد مانگے گا،وہ اُس کی مدد کر نہیں پائیں گے۔مگر انہیں کیا معلوم...!!وہ رَبِّ کائنات کے مَحْبوب ہیں، وہ ایک