Book Name:Yateemon Ka Aasra Hamara Nabi
اَبْرُو کااِشارہ ہی فرما دیں تو دُنیا اِدھر سے اُدھر ہو سکتی ہے۔
غم و رَنْج و اَلَم اور سب بلاؤں کا مَداوا ہو اگر وہ گیسوؤں والا مِرا دِلدار ہو جائے
اِشارہ پائے تو ڈوبا ہوا سُورج برآمد ہو اُٹھے اُنگلی تو مہ دو بلکہ دو دو چار ہو جائے([1])
جن کی مرضی سے ڈُوبا سُورج پلٹ آئے،اُنگلی اُٹھائیں تو چاند 2 ٹکڑے ہو جائے، کیا اُن کے چاہے سے ایک یتیم بچے کادُکھ دُورنہیں ہو سکے گا مگر کافِر کیا جانیں حبیبِ خُدا کا مقام...!!
خیر! وہ یتیم بچہ دوجہاں کے تاجدار،مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اور اپنی فریاد پیش کی۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُس بچے کو ساتھ لیا اور فوراً ابو جہل کے گھر تشریف لے گئے۔قریش کے سردار تو یہ خیال کر رہے تھے کہ ابو جہل اَکڑ دِکھائے گا،مَعَاذَ اللہ ! رسولِ خُدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ گستاخانہ رَوِیَّہ اِختیار کرے گا مگر یہ کیا...!!اَبُو جہل نے جیسے ہی سرکارِ عالی وقار،مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دیکھا تو ادب سے مرحبا کہہ کر آپ کا اِستقبال کیا اور فوراً ہی یتیم کا مال لا کر اُس کے حوالے کر دیا۔
یہ دیکھ کر قریش کے لوگ حیران رہ گئے،جب انہوں نے ابو جہل سے ماجرا پُوچھا تو وہ بَولا:خُدا کی قسم!میں نے مُحَمَّد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ ایک غیبی نیزہ دیکھا، مجھے یہ ڈر لگا کہ اگر میں نے اِن کی بات نہ مانی تو یہ نیزہ مجھے پھاڑ ڈالے گا۔([2])
مُعْطِی مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا جب اِشارہ ہو گیا، مطلب ہمارا ہو گیا