Yateemon Ka Aasra Hamara Nabi

Book Name:Yateemon Ka Aasra Hamara Nabi

اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! میرا نام بَحِیْر ہے۔ فرمایا: لَا، وَلٰکِنْ اِسْمُکَ بَشِیْر نہیں...!! بیٹا تمہارا نام بَحِیْر نہیں، آج سے بَشِیْر ہے۔

بَحِیْر کا معنیٰ ہوتا ہے: پانی جمع ہونے کی جگہ۔ تالاب وغیرہ۔ بالکل بےمعنیٰ سا لفظ ہے۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کا نام بَشِیْر رکھ دیا۔

فرماتے ہیں: میری زبان میں لُکْنَت تھی، پیارے مَحْبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا لُعاب پاک (یعنی مُقَدَّس تھوک شریف) میرے مُنہ میں ڈالا، اُس کی برکت سے میری لُکْنَتْ ٹھیک ہو گئی۔ مزید فرماتے ہیں: میرے سَر کے بال سفید ہو گئے مگر وہ حصَّہ جس پر مَحْبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ہاتھ مبارَک لگا تھا، وہاں اب تک سیاہ بال ہی اُگتے ہیں۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ ! یہ بھی شانِ مَحْبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے۔ کسی شاعِر نے کہا ہے نا؛

چند لمحوں کے لیے ٹھہرے تھے تم جس پیڑ کے نیچے

سُنا ہے آج تک اُس پیڑ کا سایہ مہکتا ہے

یہ جو صحابئ رسول ہیں، حضرت بَشِیْر بن عَقْرَبَه رَضِیَ اللہ  عنہ ، اُن کے والِد صاحِب غزوۂ اُحُد میں شہید ہوئے، اب یہ چھوٹے بچے تھے، والِد صاحِب کا اِنتقال ہوا، یہ یتیم ہو گئے، حالتِ یتیمی میں اپنے والِد صاحِب کی جُدائی کے غم میں آنسو بہا رہے تھے، پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دیکھ لیا ۔

آہیں دِلِ اَسِیر سے لَبْ تک نہ آئی تھیں   اور آپ دوڑے آئے گرفتار کی طرف([2])

لفظی معنیٰ: گِرفتار یعنی غم میں جکڑا ہوا۔


 

 



[1]...الاصابۃ ، رقم:671، بشر بن عقربۃ الجہنی، جلد:1، صفحہ:269۔

[2]...ذوقِ نعت، صفحہ:157۔