Book Name:Jane Pehchane Nabi
حضرت عبد اللہ بن سَلام رَضِیَ اللہ عنہ کی گواہی
روایات میں ہے: اَہْلِ کتاب کے بڑے عالِم حضرت عبد اللہ بن سلام رَضِیَ اللہ عنہ نے جب اِیمان قبول کیا تو حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ نے اُن سے پُوچھا: اس آیت میں جو بتایا گیا کہ اَہْلِ کتاب محبوبِ رَبّ، سردارِ عرب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو پہچانتے ہیں، اِس پہچان کا کیا مطلب ہے؟ حضرت عبدُ اللہ بن سلام رَضِیَ اللہ عنہ نے کہا: اے عمر(رَضِیَ اللہ عنہ )! میں نے حُضُورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو دیکھا تو بغیر کسی شک و شُبہ کے فوراً پہچان لیا اور میرا حُضُورِ اَنْور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو پہچاننا، اپنے بیٹوں کو پہچاننے سے زیادہ کامِل و مکمل تھا۔ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ نے پُوچھا: وہ کیسے؟ کہا: نبیوں کے سردار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے اَوْصاف ہماری کتاب تَورات میں اللہ پاک نے بیان کئے ہیں (اِس لیے میں آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو پختہ یقین کے ساتھ پہچانتاہوں) جبکہ بیٹے کو بیٹا سمجھنا تو صِرْف عورتوں کے کہنے سے ہے۔ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ نے جب یہ بات سُنی تو جوشِ محبّت سے حضرت عبد اللہ بن سلام رَضِیَ اللہ عنہ کا ماتھا چُوم لیا۔([1])
حَیّ بَاقِی جس کی کرتا ہے ثَنا مَرتے دَم تک اُس کی مِدْحت کیجیے!
جس کا حُسْن اللہ کو بھی بھا گیا ایسے پیارے سے محبّت کیجیے!([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پچھلی کتابوں میں والِدِ مصطفےٰ کا ذِکْر
روایات میں ہے: ملکِ شام کے اَہْلِ کتاب (یعنی تورات اور انجیل شریف پر ایمان رکھنے کا