Jane Pehchane Nabi

Book Name:Jane Pehchane Nabi

قَالَ اللہ  تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی فِی الْقُرْآنِ الْکَرِیْم(اللہ  پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے):

وَ لَمَّا جَآءَهُمْ كِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْۙ-وَ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَى الَّذِیْنَ كَفَرُوْاۚ-فَلَمَّا جَآءَهُمْ مَّا عَرَفُوْا كَفَرُوْا بِهٖ٘-فَلَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ(۸۹   (پارہ:1، سورۂ بقرۃ:89)

صَدَقَ اللہ  الْعَظِیْم وَ صَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور جب اُن کے پاس اللہ  کی وہ کتاب آئی، جو اُن کے پاس (موجود) کتاب کی تَصْدِیق کرنے والی ہے اور اِس سے پہلے یہ اِسی نبی کے وَسیلہ سے کافِروں کے خِلاف فتح مانگتے تھے تو جب اُن کے پاس وہ جانا پہچانا نبی تشریف لے آیا تو اُس کے منکر ہو گئے تو اللہ  کی لعنت ہو اِنکار کرنے والوں پر۔

آیتِ کریمہ کی مختصر وضاحت

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ: 1، سورۂ بقرہ، آیت:  89 سُننے کی سَعَادت حاصِل کی، اِس آیتِ کریمہ میں بات بنی اسرائیل کی ہے اور شانیں مصطفےٰ جانِ رحمت صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بیان ہوئی ہیں۔ آئیے! آیتِ کریمہ کی وضاحت  سُنتے ہیں۔ اللہ  پاک نے فرمایا:

وَ لَمَّا جَآءَهُمْ كِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْۙ

(پارہ:1، سُورۂ بقرۃ:89)                                                                                                    

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور جب اُن کے پاس اللہ  کی وہ کتاب آئی، جو اُن کے پاس (موجود) کتاب کی تَصْدیق کرنے والی ہے۔

یعنی قرآنِ کریم اتنی بلند رُتبہ اور ایسی شان والی کتاب ہے کہ اِس نے آ کر تَوْرات و اِنجیل کی تَصْدِیق کر دی۔([1]) چونکہ قرآنِ کریم بنی اِسرائیل اور اِن کی آسمانی کتابوں کی شان


 

 



[1]...تفسیر طبری، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیرِ آیت:89، جلد:1، صفحہ:154، رقم:1520۔