Jane Pehchane Nabi

Book Name:Jane Pehchane Nabi

صدقے حضرت نُوح علیہ السَّلام کو کشتی میں نجات بخشی گئی۔

وَمَا ضَرَّتِ النَّارُ الْخَلِيْلَ لِنُوْرِهٖ

وَمِنْ اَجْلِهٖ نَالَ الْفِدَاءَ ذَبِيْحُ

ترجمہ: اِنہی کے نُور کی بَرَکت سے اِبْراہیم علیہ السَّلام پر آگ ٹھنڈی ہو گئی، اِنہی کے صدقے حضرت اِسْماعیل علیہ السَّلام  کے لیے جنّت سے فدیہ بھیجا گیا۔([1])

بارِش فوراً برسنے لگ گئی

 سیرت کی کتابوں میں روایت ہے، ایک صاحِب تھے: ‌جُلْهُمَه ۔ یہ کہتے ہیں: ایک مرتبہ میں مکّے پہنچا، یہاں اُن دِنوں قحط سالی تھی، لوگ بُھوک سے نڈھال تھے۔ میں نے دیکھا کہ قریش کے لوگ اَبُوطالِب کے پاس پہنچے، کہا: اے اَبُوطالِب...!! وادیاں خشک ہو گئیں، گھرانے بُھوک ، پیاس سے تنگ ہیں، آؤ! بارش کی دُعا کرو...!!

یہ سُن کر اَبُوطالِب  میدان کی طرف روانہ ہوئے، ان کے ساتھ ایک ننھے شہزادے بھی تھے،  كَاَنَّهٗ شَمْسُ دَجْنٍ سُبْحٰنَ اللہ ! وہ کیسے حَسِیْن تھے، اُن کا چہرۂ پاک یُوں چمک رہا تھا،  گویا بادلوں کے درمیان سے سُورج نکل آیا ہو۔ ایک بادَل  اُن کے سر پر ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔  ساتھ میں اور بچے بھی تھے۔

چلتے چلتے اَبُوطالِب کعبہ شریف کے پاس پہنچے اور اُن ننھے دِل رُبا کو کعبے کے ساتھ ٹیک لگا کر بٹھا دیا۔ اُس وقت آسمان پر بادل کا نشان تک نہیں تھا، اُن شہزادے نے بس اپنی اُنگلی ہی اُٹھائی، اللہ ! اللہ ! اُنگلی اُٹھنے کی ہی دَیر تھی کہ چاروں طرف سے بادل اُمنڈ آئے اور


 

 



[1]...المواہب اللدنیہ،  المقصد العاشر،الفصل الثانی، جلد:3، صفحہ:418۔