Book Name:Jane Pehchane Nabi
ایک شان یہ بیان ہوئی کہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا چرچا بلند ہے، آپ جانے پہچانے نبی ہیں۔ فرمایا:
فَلَمَّا جَآءَهُمْ مَّا عَرَفُوْا (پارہ:1، سورۂ بقرۃ:89)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:تو جب ان کے پاس وہ جانا پہچانا نبی تشریف لے آیا۔
معلوم ہوا؛ اَہْلِ کتاب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو خوب پہچانتے تھے۔
دوسرے مقام پر اللہ پاک نے فرمایا:
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْؕ
(پارہ:2،سورۂ بقرة:146)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب عطا فرمائی ہے وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔
مشہور مُفَسِّر قرآن مُفتی اَحمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اِس آیت کے تحت لکھتے ہیں: یعنی اَہْلِ کِتَاب (جو تورات اور انجیل کا عِلْم رکھتے تھے) وہ پیارے اور مَحْبوب نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو پہچانتے ہیں۔ کتنا پہچانتے ہیں؟ کیسے پہچانتے ہیں؟ فرمایا: جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں کہ بچہ اگر ہزار بچوں میں بھی کھڑا ہو تو پہچان لیں گے کہ میرا بیٹاوہی ہے ٭ کبھی کسی وقت بھی شک نہیں کرتے کہ شاید یہ میرا بچہ نہ ہو ٭ دُور سے اُس کی آواز سُن کر ٭ چال ڈھال دیکھ کر بھی پہچان لیتے ہیں کہ یہ میرے بیٹے کی آواز ہے، یہ میرے بیٹے کے چلنے کا انداز ہے، ایسے ہی یہ اَہْلِ کتاب پیارے رسول، رسولِ مَقْبول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو بھی آپ کی مُبارَک صُورت سے، آپ کی چَال سے، گفتگو کے اَنداز سے بلکہ ہر ہر اَدا سے پہچانتے ہیں۔([1])