Jane Pehchane Nabi

Book Name:Jane Pehchane Nabi

دعویٰ کرنے والوں)  کے پاس حضرت یحیٰ علیہ السَّلام کے خُون مُبَارَک سے آلود سَفید جُبَّہ تھا اُن کی کتابوں میں لکھا تھا: جس رات اِس جبے سے خُون ٹپکے، جان لو کہ وہ رات والدِ مُصطفےٰ (یعنی حضرت عبدُاللہ  رَضِیَ اللہ  عنہ)کی وِلادت کی رات ہوگی۔ چُنانچہ جس رات حضرت عَبْدُالله رَضِیَ اللہ  عنہ کی ولادت(Birth) ہوئی، اس جبے کے ذریعے ملکِ شام(Syria) کے اَہْلِ کتاب کو اِس کی خبر ہو گئی اور وہ آپ رَضِیَ اللہ  عنہ کو شہید کرنے کے اِرادے سے حرمِ پاک آئے مگر اللہ  پاک نے آپ رَضِیَ اللہ  عنہ کو اُن کے شَر سے مَحْفُوظ رکھا اور وہ ناکام ونامُراد واپس لَوٹ گئے، اُس کے بعد جب کوئی مُسَافِر حرمِ پاک سے ملکِ شام جاتا، اَہْلِ کتاب اس سے حضرت عَبْدُالله رَضِیَ اللہ  عنہ کے مُتَعلِّق پُوچھتے، آنے والا بتاتا: اُن کا نُور پوری آب وتاب سے قریش میں جگمگا رہا ہے۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! شانِ مُصطفےٰ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم دیکھئے! آج ٹیکنالوجی کا دَور ہے، سٹیلائیٹ(Satellite) کے ذریعے ہم یہاں بیٹھ کر پُوری دُنیا کو دیکھ سکتے ہیں، دُنیا کے کس کَونے میں کیا ہو رہا ہے، یہ پتا لگانا آج کے دور میں زیادہ مشکل کام نہیں ہے۔ مگر وہ دَوْر دیکھئے! لوگ کبوتروں کے ذریعے پیغام بھیجا کرتے تھے، اُس دَور میں حضرت عبدُ اللہ  رَضِیَ اللہ  عنہ کی وِلادتِ پاک مکّہ شریف میں ہوئی ہے، اَہْلِ کتاب مُلْکِ شام میں ہیں، تقریباً 2 ہزار کلومیٹر کا سَفَر ہے، اِس دور میں گھوڑے وغیرہ کے ذریعے مکہ سے شام جانے کے لیے تقریباً 40 دِن لگتے تھے۔ وِلادت مکہ میں ہوئی، اِتنی دُور بیٹھے اَہْلِ کتاب کو فورًا پتا چل گیا کہ آج خُود مُصطفےٰ جانِ رحمت صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نہیں بلکہ اُن کے والِدِ محترم کی وِلادت ہو گئی ہے۔

اِس سے اَندازہ لگائیے! پچھلی کتابوں میں کس تفصیل کے ساتھ مَحْبوب صلی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ


 

 



[1]...  تاريخ الخمیس، الطلیعۃ الثالثۃ فی ولادۃ عبداللہ...الخ،جلد:1، صفحہ:331  ملتقطًا۔