Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda

Book Name:Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda

عطا کیا، دوسرے دن روک  لیا ،نہ ...!! ایسا نہیں  بلکہ ایسے سخی ہیں کہ جن کا درِ سخاوت ہر وقت کُھلا ہے)۔

کتنے پیارے پیارے اَشعار ہیں مگر افسوس! اَعشیٰ کو اِیْمان نصیب نہیں ہوا۔ یہ جب مدینے کی طرف روانہ ہوا، ادھر اَہْلِ مکّہ کو بھی خبر ہو گئی، مکّہ والے جو مشرکین تھے، وہ تو گھبرا گئے کہ اگر اعشیٰ نے اِیمان قبول کر لیا، یہ تو اپنے اَشعار سے پُورے عرب کا خُون گرما دے گا، یُوں سب ہی اِسلام کی طرف بڑھ جائیں گے۔  لہٰذا اُنہوں نے راستے میں اَعشیٰ کو روک لیا اور اُسے 100 اُونٹوں کا لالچ دیا۔ کہا: اَعشیٰ! 100 اُونٹ لے لو...!! ابھی واپس لوٹ جاؤ! اگلے سال اِیمان قبول کر لینا۔ اَعشیٰ نے یہ بات مان لی۔ 100 اُونٹ لیے اور واپس چل پڑا۔ ابھی اپنے گھر بھی نہیں پہنچا تھا، راستے میں ہی اُونٹ سے گِرا اور موت کے گھاٹ اُتر گیا۔([1])

 اللہ  اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! کتنی عِبْرت کی بات ہے۔ اَعشیٰ اگر اِیمان قُبول کر لیتا  تو اُسے کیا ملتا؟ یہ صحابی بن جاتا، سب نبیوں کے پیروکاروں میں  سب سے اَفْضَل رُتبہ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان  کا ہے۔ یعنی حضرت آدم علیہ السَّلام سے لے کر قیامت تک نبیوں کے بعد سب سے اُونچے رُتبے والی جو ہستیاں ہیں، وہ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان  ہیں۔ کوئی بڑے سے بڑا وَلِی، غَوث، قُطب بلکہ  سب اُمّتوں میں جتنے اَوْلِیا ہوئے، سب کے سب مِل کر بھی کسی ایک صحابی رَضِیَ  اللہ  عنہ کے رُتبے کو نہیں پہنچ سکتے۔ صحابی ہونا اتنا بڑا رُتبہ ہے۔ اَعشیٰ اگر اِیمان قبول کر لیتا تو اُسے یہ رُتبہ مِل جاتا مگر اُس نے 100 اُونٹوں کو تَرجِیح دی۔ دُنیا کے مال پر لٹّو ہو گیا۔ نتیجہ کیا ہوا...؟ وہ مال تو فانِی تھا، اَعشیٰ خُود بھی فانِی تھا۔ گھر پہنچنے سے پہلے، یُوں کہہ لیجئے کہ اُونٹ ملنے کی خوشی منانے سے بھی پہلے اَعشیٰ موت کے گھاٹ اُتر گیا۔ آہ...!


 

 



[1]...تاریخ مدینہ دمشق، رقم:7805، میمون بن قیس بن جندل...الخ، جلد:61، صفحہ:329 خلاصۃً۔