Book Name:Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda
پڑھے لکھے جو پہلے سچ بول رہے تھے، اُن کے دِل میں لالچ آ گیا اور بولے: ہم نے بغیر سوچے جواب دے دیا، ہمیں اِس بارے میں ذرا تحقیق کر لینے دو! کَعْب نے کہا: اچھا سوچ لو! اب یہ سب یہاں سے اُٹھے اور توریت شریف میں جو حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے اَوْصاف بیان ہوئے تھے، وہ توریت سے نِکال دئیے! اور اُس کی جگہ دجّال کے جو اَوصاف توریت میں تھے، اُنہیں حُضورِ اَنْور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر چَسْپَاں کر دیا۔ اب اُن کا یہ مَن گھڑت جواب جب کَعْب نے سُنا تو اُس نے ہر عالِم کو (جو حقیقت میں جاہِل تھے، انہیں) چادریں اور کچھ نقدی اِنعام میں دے دی۔([1])
اللہ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! کتنا گھاٹے کا سودا ہے، ایک طرف جنّت ہے، دوسری طرف دُنیا کی تھوڑی سی، بالکل حقیر سی راحت ہے، دولت ہے، یہ بدبخت کیسے عجیب تھے، جنّت کو چھوڑ کر اُس کے بدلے دُنیا کی فانِی دولت خرید رہے تھے۔ اِن کے اور اِن جیسوں کے مُتَعلِّق اللہ پاک نے فرمایا:
اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ٘-فَلَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ۠(۸۶) (پارہ:1، البقرہ:86)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:یہی وہ لوگ ہیں، جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خرید لی تو اُن سے نہ تو عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی اُن کی مدد کی جائے گی۔
جہنّم کا حقدار بنانے والا عَمَل
پیارے اسلامی بھائیو! اِس آیتِ کریمہ سے مَعْلُوم ہوا کہ دُنیا کو آخرت پر تَرجِیْح دینا