Book Name:Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda
اَلْاَمَانُ وَا لْحَفِیْظ! یہ ہے دُنیا کو آخرت پر ترجیح دینا۔..!! نصیب کی بات دیکھئے! کُرْز بن علقمہ نے بھائی کی جب یہ باتیں سُنیں تو انہوں نے دُنیا کو نہیں بلکہ آخرت کو ترجیح دی، چنانچہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے اور اُخْرَوِی سعادتوں کے حق دار بن گئے۔مگر ابوحارثہ اپنی ضد پر قائِم رہا، اس نے دُنیوی دولت، منصب اور جھوٹی عزت کو ترجیح دی اور مسلمان نہ ہوا۔ افسوس! دُنیا کی لالچ اسے لے ڈوبی۔ اب نہ یہ خود باقی ہے، نہ اس کے عہدے اور منصب موجود ہیں۔
(2): بڑے جُرْم کا تھوڑا اِنْعَام
کَعْب بن اَشْرف (جو بنی اسرائیل کا بڑا عالِم تھا) اور اُس کے دوسرے ساتھی اپنی قوم کے جاہلوں سے رقم لیتے تھے اور اُن کی پیداوار میں اپنے حصّے مقرّر کئے ہوئے تھے، جب رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لائے تو اُنہیں فِکْر ہوئی کہ توریت شریف میں جو حُضُورِ اَنور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نَعت (یعنی آپ کے اَوْصاف و فضائل) موجود ہے، اگر ہم اِس کو ظاہِر کر دیں یا خُود آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر اِیمان لے آئیں تو ہماری قوم بھی اِن پر اِیمان لے آئے گی۔ یُوں ہماری یہ آمدنی بند ہو جائے گی۔ لہٰذا اُنہوں نے تورات شریف کی آیات کو بدلنا شروع کر دیا۔([1])
ایک مرتبہ کَعْب بن اَشْرف نے بنی اسرائیل کے عُلَما سے پُوچھا: تم مُحَمَّد (صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم) کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ (چونکہ یہ ایک نِجِی مجلس تھی، سب آپس میں ہی بیٹھے تھے، لہٰذا) اُنہوں نے سچ بولتے ہوئے کہا: بیشک وہ سچّے نبی ہیں۔ اِس پر کَعْب بن اَشْرف بولا: اگر تم اِس کے عِلاوہ کوئی اور جواب دیتے تو میں تم سب کو اِنعامات دیتا۔ اب وہی