Book Name:Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda
اللہ اکبر! غور فرمائیے! یہ کتنی اَہَم تَرِین بات ہے، کم و بیش 1 لاکھ 24 ہزار اَنبیائے کرام علیہم السَّلام کی گواہی اس پر ہے کہ آخرت بہتر بھی ہے، باقِی رہنے والی بھی ہے مگر اَفسوس! اِس کے باوُجُود لوگ دُنیا کو تَرجِیْح دیتے ہیں۔ ڈاکٹر اِقبال کہتا ہے:
کِیَا ہے تُو نے مَتَاعِ غُرُور کا سَوْدا فَریبِ سُود و زِیاں لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ ([1])
وضاحت:مَتَاعِ غُرُور یعنی دھوکے کا سامان۔
اِس دُنیا کو مَتَاعِ غُرُور کہا جاتا ہے، قرآنِ کریم میں ہے:
وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ(۱۸۵) (پارہ:4، آل عمران:185)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔
یعنی یہ دُنیا دھوکے کا سامان ہے، یہاں کی عیش و عشرت، یہاں کی رنگینیاں، یہاں کی چمک دَمک صِرْف آنکھوں کا دھوکا ہے، ابھی سانس بند ہو گی، سب کچھ بدل جائے گا، سب کا سب پُرانے خواب کی طرح ہو کر رہ جائے گا۔
حدیثِ پاک میں ہے: قِیامت کے دن اُس دوزخی کو لایا جائے گا جسے دُنیا میں سب سے زیادہ نعمتیں ملیں اور اُسے جہنّم کاایک جَھونکا دے کر پُوچھا جائے گا :اے آدمی! کیا تُو نے کبھی کوئی بھلائی دیکھی تھی؟کیا تجھے کبھی کوئی نعمت ملی تھی؟ تو وہ کہے گا: خُدا کی قسم! میں نے کبھی بھلائی نہ دیکھی، نہ مجھے کوئی نعمت ملی...!!([2])
اللہ ! اللہ ! ذِہن پر زَور دیجئے! اِس دُنیا میں سب سے زیادہ نعمتیں کسے عطا کی گئیں؟