Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda

Book Name:Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda

دُنیا کو ترجیح دینے والوں کی مثالیں

مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں؛ ٭فِرعون نے تخت بچانے کی کوشش کی، آخرت سے بے پروا رہا، کیا مِلا؟ نہ دُنیا، نہ آخرت، وہ نشانِ عبرت بنا پڑا ہے ٭نَمْرُوْد نے خُدائی کا دَعویٰ کیا،  اللہ  پاک نے مچھرکے ذریعے سزا دی ٭قارُون نے مال کی محبّت میں حضرت مُوسیٰ علیہ السَّلام کی گستاخی کی، نہ خُود بچا، نہ مال بچ سکا ٭شدّاد نے دُنیا میں جنّت بنانے کی کوشش کی، ایسا شہر بنایا کہ اُس جیسا شہر دوبارہ تعمیر نہیں ہوا۔ آج شدّاد کہاں ہے؟ اُس کی وہ بناوٹی جنّت کہاں ہے؟ سب فانِی تھا، فنا ہو گیا ٭ابھی چند دِن پہلے کربلا کی یادیں تازہ ہوئی تھیں، یزید اور یزیدیوں نے اِتنا بڑا ظُلم کیوں کمایا؟ دُنیا کی لالچ میں۔ ہمارے لیے کتنا زبردست یہ سبق ہے؛ حضرت حُر رحمۃُ  اللہ  علیہ نے دُنیا کو چھوڑا، آخرت کو ترجِیح دی، امامِ عالی مقام رَضِیَ  اللہ  عنہ کے قدموں پر قربان ہو کر شہادت کے عظیم رُتبے پر فائِز ہو گئے، دوسری طرف اِبْنِ سَعْد تھا، رَے کی حکومت کی لالچ میں اُس بدبخت نے آخرت کو چھوڑا، اَہْلِ بیتِ پاک پر ظُلم ڈھائے، نتیجہ...؟

اے اِبْنِ سعد! رَے کی حکومت تو کیا مِلی؟

ظُلْم و جفا کی جلد ہی تجھ کو سزا ملی

رُسوائے خلق ہو گئے، برباد ہو گئے

مردُودو! تم کو ذِلّتِ ہر دَو سَرا ملی

دُنیا پرستو! دِین سے مُنہ موڑ کر تمہیں

دُنیا      ملی      نہ         عیش       و       طَرَب          کی            ہوا          ملی([1])


 

 



[1]...ریاض نعیم، صفحہ:81و 82 ملتقطًا۔