Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda

Book Name:Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda

حضرت عبد  اللہ  بن مسعود رَضِیَ  اللہ  عنہ خُوب مسکرائے، فرمایا: لوگو! کیا مجھ سے پُوچھو گے نہیں کہ میں کیوں مسکرایا؟ لوگوں نے پُوچھا تو فرمایا: یہ بات بتاتے ہوئے مَحْبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  بھی خُوب مسکرائے تھے۔ ہم نے پوچھا تو فرمایا: بندے کی اِس بات پر  اللہ  پاک بھی خُوب خُوشی کا اِظْہار فرمائے گا، اِس لیے میں بھی خُوب مسکرایا ہوں۔

 اللہ  پاک فرمائے گا: اے بندے! میں تجھ سے مذاق نہیں کرتا، میں اِس پر قادِر ہوں کہ تجھے اتنی جنّت عطا فرما دُوں۔([1]) (چنانچہ جتنی یہ دُنیا ہے، اِس سے ڈبل(Double) یعنی 2دُنیاؤں کے برابر جنّت میں جگہ اُس اکیلے شخص کو عطا کی جائے گی) اور روایات میں ہے: یہ وہ شخص ہے جسے جنّت میں سب سے کم جگہ عطا ہو گی۔([2])

 اللہ  اَکبر! پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! جتنی ہماری زمین ہے، بالفرض ہمیں ہزاروں سال کی زندگی مل جائے، ہم دِن رات محنت کریں، پِھر بھی شاید پُوری کی پُوری زمین کبھی نہ خرید پائیں۔ جنّت میں جسے سب سے تھوڑی جگہ دی جائے گی، اُس کو اِس پُوری زمین جتنی نہیں بلکہ اِس سے ڈبل(Double) جگہ عطا کی جائے گی۔ اب بتائیے! آخرت بہتر ہے کہ نہیں...؟ یہی تو  اللہ  پاک نے فرمایا:

 وَ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰىؕ(۱۷)    (پارہ:30، الاعلیٰ:17)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان : اور آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔

سب اَنبیائے کرام کی گواہی

یہاں قرآنِ کریم کا ایک کمال بھی دیکھئے! ہمارے ہاں عُلَمائے کرام جب کتابیں لکھتے


 

 



[1]...مسلم،کتاب الایمان، باب آخر اھل النار خروجا، صفحہ:91، حدیث:187 ملتقطًا۔

[2]...مسلم،کتاب الایمان، باب آخر اھل النار خروجا، صفحہ:91، حدیث:186۔