Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda

Book Name:Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda

گِرے گا، کبھی آگ اُسے جُھلسائے گی، آخِر یہ آگ سے نجات پا جائے گا، اب اُس کے سامنے ایک خُوبصُورت درخت ظاہِر ہو گا، (قریب ہی ایک پانی کا چشمہ جاری ہو گا)، بندہ عرض کرے گا: مَولیٰ! مجھے اِس درخت کے قریب کر دے، میں اِس کے سائے میں بیٹھوں، وہاں چشمے سے پانی پیوں۔ ربِّ کریم فرمائے گا: اگر یہ عطا کر دیا جائے تو تُو کچھ اور مانگے گا؟ بندہ وعدہ کرے گا کہ مولیٰ! اِس کے سِوا کچھ نہ مانگوں گا،چنانچہ اُسے درخت کے قریب کر دیا جائے گا، یہ اُس کے سائے میں بیٹھے گا، چشمے کا پانی پئے گا۔ اب اُسے پہلے والے درخت سے زیادہ خوبصُورت درخت نظر آئے گا، اُس کا دِل للچائے گا، صبر نہ ہو سکے گا، مالِکِ کریم کی بارگاہ میں عرض کرے گا: مولیٰ! اُس درخت کے قریب کر دے۔ اللہ  پاک فرمائے گا: اے اِبْنِ آدم! تُو نے وعدہ کیا تھا کہ مزید کچھ نہیں مانگے گا۔ بندہ دوبارہ وعدہ کرے گا: مولیٰ! (ایک کرم اور فرما)، اِس کے بعد کچھ نہیں مانگوں گا۔ اُس کی عرض قبول ہو گی اور اُسے دوسرے درخت کے سائے میں پہنچا دیا جائے گا۔

حدیثِ پاک لمبی ہے، میں مختصر کروں، یہ شخص یُونہی کرتے کرتے جنّت کے دروازے پر  پہنچ جائے گا۔ عرض کرے گا: مَولیٰ! مجھے جنّت میں ہی داخِل فرما دے۔  اللہ  پاک فرمائے گا: اے بندے! اگر میں تمہیں دُنیا اور اِس کی مثل (یعنی 2دُنیاؤں کے برابر) جنّت میں جگہ عطا فرماؤں، کیا تُو راضی ہو جائے گا؟

(اب سب جنّتی تو جنّت میں جا چکے، جنّت بھری ہوئی ہے، اُس شخص کے خیال کے مُطَابِق جنّت میں جگہ ہی باقی نہیں بچی ہو گی۔ چُنانچہ )یہ اپنے خیال کے مُطَابِق عرض کرے گا: اے  اللہ  پاک! تُو تمام جہانوں کا رَبّ ہے، اِس کے باوُجُود مجھ سے ہنسی   فرماتا ہے؟

اس حدیثِ پاک کے راوِی ہیں: حضرت عبد  اللہ  بن مسعود رَضِیَ  اللہ  عنہ، اِس مقام پر