Book Name:Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda
پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہمارے لیے سبق ہے۔ ہم دُنیا کو ترجِیح دینا چھوڑ دیں۔ آخرت کے مَتْوالے بن جائیں۔ جس بھی کام میں آخرت کا نُقصان نظر آتا ہو، وہ کام چھوڑ دیں، اُس سے پیچھے ہٹ جائیں۔ اگر دُنیا کا تھوڑا بہت نقصان ہو بھی تو برداشت کر لینا چاہئے مگر آخرت کا نُقصان ہر گزبرداشت نہیں ہو سکتا۔
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ، حضرت علیُ المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا:لوگو! آخرت آ رہی ہے، دُنیا جا رہی ہے۔اِن میں سے ہر ایک کے چاہنے والے ہیں۔ تم آخرت کے چاہنے والے بنو! دُنیا کے چاہنے والے مت بننا...!! بے شک آج عمل کا دِن ہے، آج حِساب نہیں مگر کل حِساب کا دِن ہو گا، وہاں عَمَل نہیں۔([1])
حُبِّ دُنیا سے تُو بچا یارَبّ! عاشقِ مصطفےٰ بنا یارَبّ!
کاش! لَبْ پر مرے رہے جاری ذِکْر آٹھوں پہر ترا یارَبّ!
آہ! طغیانیاں گناہوں کی پار نَیّا مِری لگا یارَبّ!
نفس و شیطان ہو گئے غالِب اِن کے چُنگل سے تُو چُھڑا یارَبّ!([2])
دِل مصروفیات سے بھر دیا جائے گا
حدیثِ قُدْسی میں ہے، اللہ پاک فرماتا ہے: اے ا ِبْنِ آدم! (دُنیوی فِکْریں چھوڑ کر) عِبَادت کے لیے فارِغ ہو جاؤ! تمہارے دل کو غِنا سے بَھر دیا جائے گا اور اگر تم ایسا نہیں کرو