Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda

Book Name:Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda

یعنی دُنیا کو پہلے اور آخرت کو بعد میں رکھنا، مثال کے طور پر ہمیں 2کام ایک ساتھ دَرْپیش ہو گئے، ایک کام آخرت میں فائدہ دینے والا ہے، ایک دُنیا میں فائدہ دینے والا ہے، اِس موقع پر دُنیا والے کام کو پہلے رکھنا، آخرت والے کام کو پیچھے کر دینا  سخت تَرِین باطنی بیماری ہے، جو آدمی کو جہنّم کا حقدار بنا دیتی ہے۔  اللہ  پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَ اٰثَرَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَاۙ(۳۸) فَاِنَّ الْجَحِیْمَ هِیَ الْمَاْوٰىؕ(۳۹)     (پارہ:30، النزعات:38و39)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور دُنیا کی زِندگی کو ترجیح دی تو بیشک جہنم ہی(اُس کا) ٹھکانہ ہے۔

 اللہ  اَکبر! معلوم ہوا؛ جو دُنیا کو آخرت پر ترجِیح دیتا ہے، وہ جہنّم کا حقدار ہے۔

آخرت بہتر ہے

دُوسرے مقام پر  اللہ  پاک فرماتا ہے:

بَلْ تُؤْثِرُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا٘ۖ(۱۶) وَ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰىؕ(۱۷)

(پارہ:30، الاعلیٰ:16و17)                                                                                                                                             

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:بلکہ تم دنیاوی زندگی کو ترجیح دیتے ہو اور آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔

یعنی آخرت بہتر بھی ہے، ہمیشہ رہنے والی بھی ہے، دُنیا فانِی بھی ہے اور دھوکے باز بھی ہے، اس کے باوُجُود لوگ دُنیا کو ترجِیح دیتے ہیں، آخرت کو بُھول جاتے ہیں۔

دُنیا اور آخرت کا ایک تقابُل

پیارے اسلامی بھائیو! کتنی پیاری بات اِرشادہوئی ہے، قُرآنِ کریم کی ہر بات ہی پیاری ہے، یہ بھی بہت پیاری ہے، فرمایا: آخرت بہتر بھی ہے، باقی رہنے والی بھی ہے۔ کتنی بہتر ہے؟ سنیئے!

حدیثِ پاک میں ہے: آخری شخص جو جنّت میں داخِل ہو گا، وہ کبھی چلے گا، کبھی