Book Name:Mata e Ghurur (Dhokay Ke Saman) Ka Sauda
پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ میں بتایا گیا کہ بنی اِسرائیل کی اَصْل بیماری یہ تھی کہ یہ لوگ دُنیا کو آخرت پر ترجِیح دیا کرتے تھے۔ یہ بات تاریخی اعتبار سے بھی ثابِت اور مُسَلَّم (یعنی مانی ہوئی) ہے۔ اِس کی 2مثالیں سنیئے!
(1): عہدے کی لالچ نے ایمان سے مَحْرُوم کر دیا
نَجْران ایک علاقہ ہے، یہاں بھی بنی اِسرائیل رہتے تھے۔ ایک مرتبہ اِس علاقے سے اُن کے مذہبی پیشواؤں کا ایک وَفْد مدینہ پاک حاضِر ہوا۔ اُن میں ایک شخص تھا: اَبُوحارِثہ۔ یہ اپنے مذہب کا بہت بڑا پیشوا (یعنی سب سے بڑا علّامہ، فہّامہ) تھا۔ جب یہ لوگ مدینے شریف کی طرف سفر کر رہے تھے، راستے میں اَبُوحارِثہ کا بھائی کُرْز بِنْ علقمہ بھی ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔کُرْز نے غصّے کے عالَم میں پیارے آقا، مکی مَدَنی مُصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان میں سخت نازیبا اور گستاخی والے اَلفاظ کہے۔ اَبُوحارثہ جو بہت بڑا علّامہ، فہّامہ تھا، فورًا بولا: بھائی! ایسے نہ کہو...! پُوچھا: وہ کیوں؟ کہنے لگا: اس لیے کہ خُدا کی قسم! مُحَمَّد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ وہی آخری نبی ہیں، جن کا ہم صدیوں سے اِنتظار کر رہے تھے۔
بھائی کی یہ بات سُنی تو کُرْز نے حیرانی سے کہا: پِھر ہم کلمہ پڑھ کر مسلمان کیوں نہیں ہو جاتے؟ اَبُوحارِثہ بولا: اِس لیے کہ شاہِ رُوْم نے ہمیں عُہدے دئیے ہیں، ہمیں عزّت و شرف بخشا ہے، ہمیں مال اور نذرانے پیش کئے جاتے ہیں۔ اگر ہم نے کلمہ پڑھ لیا، مسلمان ہو گئے تو ہمارا سب مال، سب دولت، سب عُہدے چھین لیے جائیں گے۔ لہٰذا ہم کلمہ نہیں پڑھتے ۔([1])