Book Name:Karbala Jaan Nisar - 4 Muharram 1447 Bayan
کربلا والے جنّت کے کیسے شوقین تھے، ایک روایت سنیئے! 10 مُحَرَّم شریف کی صبح جب بس لڑائی شروع ہونے ہی والی تھی، اس سے کچھ دَیر پہلے کی بات ہے، حضرت عبد الرحمٰن بن عبدُ الرَّبّ اور حضرت بَرِیْر ہَمْدَانی رَحمۃُ اللہ علیہما ایک ساتھ کھڑے تھے، حضرت بَرِیر رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے حضرت عبدُ الرحمٰن رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے ساتھ خوش طبعی والی باتیں شروع کر دِیں۔ حضرت عبد الرحمٰن رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: بَرِیر! یہ کونسا وقت ہے ایسی باتیں کرنے کا؟ فرمایا: میری قوم جانتی ہے کہ میں سنجیدہ آدمی ہوں لیکن خُدا کی قسم! اس وقت میں بہت خُوش ہوں، ابھی بَس کچھ ہی دَیر بعد شہادت نصیب ہو گی اور ہم جنّت میں پہنچ جائیں گے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ !پیارے اسلامی بھائیو! شوق دیکھئے کیسا نِرالا ہے! سامنے 12 ہزار کا لشکر ہے، شہادت بالکل یقینی ہے، 3دِن سے پانی بند ہے، مشکلات چاروں طرف سے گھیرے کھڑی ہیں، بعض لوگ واقعۂ کربلا بیان کرتے ہوئے کربلا والوں کو بہت ہی لاچار، انتہائی بےبَس بنا کر دکھاتے ہیں، جبکہ حالت کیا تھی؟ یہ خوش نصیب اللہ پاک کی رضا میں راضِی اور دِل سے خُوش تھے، آپس میں خوش طبعی کر رہے تھے اور خوشی کس بات کی تھی...!! عنقریب شہادت نصیب ہو گی، امامِ عالی مقام، امام حُسَینرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ پر جان قربان کرنا نصیب ہو گا اور ہم مالِکِ جنّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے کرم سے جنّت میں پہنچ جائیں گے۔
حضرت جابِر بن عبد اللہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: غزوۂ اُحُد کا موقع تھا،