Karbala Jaan Nisar - 4 Muharram 1447 Bayan

Book Name:Karbala Jaan Nisar - 4 Muharram 1447 Bayan

اللہ   پاک ہمیں بھی ایسا ذوق، ایسا شوق نصیب کرے...!! ہمیں تو معمولی پریشانی آتی ہے تو ٭شَور کرنے لگتے ہیں٭بےصبری کرتے ہیں٭شکوے کرتے ہیں٭نیکیوں سے مُنہ پھیر لیتے ہیں، یہ کربلا والے ہیں٭یہ اللہ   پاک کی محبّت سے سرشار ہیں٭باذَوق ہیں ٭نیک پرہیزگار ہیں٭یہ رَبّ کی رضا کی خاطِر اپنا سب کچھ قربان کرنے والے لوگ ہیں ٭کوئی مشکل٭کوئی پریشانی انہیں رَبّ کے دروازے سے دُور نہیں کر سکتی...!! اللہ   پاک ہمیں ان کربلا والوں کا فیضان نصیب فرما دے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن   صَلَّی اللہ   عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم

کربلا کے پہلے شہید کی نِرالی تمنا

میدانِ کربلا میں جتنے خُوش نصیب شریک تھے، ان سب کا ایمانی جوش اور جذبہ بھی بہت کمال تھا۔ کتابوں میں لکھا ہے: کربلا کے میدان میں پہلے خوش نصیب جو شہادت کے رُتبے پر پہنچے، وہ حضرت مُسْلِم بن عَوْسَجَہ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ تھے۔ آپ یزیدی فوج میں اُترے، یزیدیوں کو انجام پر پہنچایا، اپنی بہادری کے جَوہَر دِکھائے، آخر زخم کھا کر جب زمین پر گِرے تو امامِ عالی مقام، امام حُسَینرَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ اپنے دِیوانے کے پاس پہنچے، جسم زخمی ہے، خون بہہ رہا ہے، دَم لبوں پر ہے، اب بس آخری سانسیں تھیں، امامِ عالی مقامرَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ ان کے قریب پہنچے، حضرت حبیب بن مُظَہِّر  رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ  بھی ساتھ تھے، حضرت حبیب نے فرمایا: اے مُسْلِم! اے میرے دوست! تمہیں مبارک ہو! شہادت کا رُتبہ پا کر جنّت میں جانے والے ہو۔

اس لمحے حضرت مُسْلِم بن عَوْسَجَہ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ کا جوشِ ایمانی کیسا تھا، سنیئے! آپ نے امامِ عالی مقام امام حُسَینرَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ کی طرف اشارہ کیا اور حضرت حبیب رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ سے فرمایا: اے حبیب! تمہیں میری وصیت ہے کہ میرے امام کی حفاظت کرنا، شہید ہو جانا مگر میرے