Karbala Jaan Nisar - 4 Muharram 1447 Bayan

Book Name:Karbala Jaan Nisar - 4 Muharram 1447 Bayan

اللہ   اکبر! نوجوان خُون محبّتِ اَہْلِ بیت اور شوقِ جنّت سے سرشار تھا، یزیدی ظالِم سامنے آتے جاتے ہیں، حضرت وَہْب رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ  انہیں گاجَر مُولی کی طرح کاٹتے جاتے ہیں، آخر سیاہ دِل یزیدیوں نے آپ پر ایک دَم سے حملہ کیا، آپ زخموں سے چُو ر ہو کر زمین پر تشریف لے آئے، فورًا ہی ایک ظالِم یزیدی نے آگے بڑھ کر آپ کا سَر تَن سے جُدا کر دیا۔ آپ کا سَر آپ کی اَمِّی جان نے اپنی جھولی میں رکھا، پیار کیا اور کہا: بیٹا! اب تیری ماں تجھ سے راضِی ہوئی، پِھر آپ کی نئی دُلہن کی گود میں سَر رکھا گیا، دُلہن نے اسی وقت جُھرجُھری لی اور اُن کی بھی رُوح پرواز کر گئی۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے اہلِ بیت اَطْہَار رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُم کی محبت اور جذبۂ شہادت بھی کیسی عظیم نعمت ہے، صرف 17 دن کا دولہا میدان کربلا میں دشمنوں کے لشکرِ جَرَّار سے تن تنہا ٹکرا گیا اور جام شہادت پِی کرجنّت کا حقدار ہو گیا۔

عظیم قربانی، نِرالا اِنْعام

پیارے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی چاہئے کہ دِین کی خاطِر قربانی کے لئے ہمیشہ تیار رہیں، جب بھی دِین کے لئے قربانی دینے کا موقع آئے تو بالکل پیچھے نہ ہٹیں، خوش دِلی کے ساتھ، استقامت اور حوصلے کے ساتھ، نہایت بہادری اور شان کے ساتھ قربانی پیش کریں، اس کا جو اِنْعام ملے گا، اِنْ شَآءَ اللہ   الْکَرِیْم! وارے نیارے ہو جائیں گے۔ آئیے! میں آپ کو راہِ خُدا میں پیش کی گئی ایک عظیم قربانی اور اس پر ملنے والے اِنْعام کی داستان سُناتا ہوں۔

ایک صحابیرَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ تھے، نام مُبارَک سَعْد تھااور رنگ کالا تھا، ایک دِن بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: یارسولَ اللہ   صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! کیا میرے کالے رنگ


 

 



[1]...سوانح کربلا، صفحہ:141 تا 146 ملخصاً۔