Sayyida Hajra Ka Zikr e Khair

Book Name:Sayyida Hajra Ka Zikr e Khair

تمہیں اُمِّ اسماعیل (سیّدہ ہاجرہ   رحمۃُ اللہِ علیہ ا ) سے وراثت میں نصیب ہوا ہے۔([1])

یعنی  یہاں پر اَصْل میں قدم سیّدہ ہاجرہ    رحمۃُ اللہِ علیہا کے لگے تھے، اُنہی کی یاد کے طور پر اللہ پاک نے یہاں کی سَعِی کو واجِب قرار دے دیا ہے۔

اِیمان و یقین کا بےمثال واقعہ

مشہور واقعہ ہے، حدیثِ پاک کی سب سے مُعتبر کِتَاب بُخاری شریف میں ذِکْر ہوا ہے، ایک قافلہ تھا، مُلْکِ شام سے روانہ ہوا، اِس قافلے میں صِرْف 3اَفراد تھے *ایک حضرت ابراہیم  عَلَیْہ ِالسَّلام  *ایک آپ کی زَوجۂ مُحترمہ حضرت ہَاجرہ   رحمۃُ اللہِ علیہ ا *تیسرے آپ کے ننھےشہزادے حضرت اِسماعیل  عَلَیْہ ِالسَّلام  تھے۔ حضرت جبریل  عَلَیْہ ِالسَّلام  بھی اُن کے ساتھ تھے، جو راستہ بتا رہے تھے۔  حضرت ابراہیم  عَلَیْہ ِالسَّلام  کی عمر مبارَک 90 سال سے بھی زیادہ تھی، اس وقت آپ کو بیٹا عطا ہوا، اب حُکم ہوا ہے کہ اے اِبراہیم! اپنے بیٹے کو اور اُن کی اَمّی  حضرت ہاجرہ    رحمۃُ اللہِ علیہا کو بےآباد وَادِی میں چھوڑ آئیے! حضرت اِبْراہیم  عَلَیْہ ِالسَّلام  کا جذبۂ اِطاعت دیکھئے! اپنے اِکلوتے اور دُودھ پیتے شہزادےکو لے کر بےآباد وَادِی میں چھوڑنے جا رہے ہیں اور کمال دیکھئے! روایات میں ہے: حضرت اِبْراہیم  عَلَیْہ ِالسَّلام  شَوقِ اِطاعت میں بار بار پوچھتے تھے: اَے جِبْریل! کیا ہم اپنی مَنزِل پر پہنچ گئے؟ حضرت جبریل  عَلَیْہ ِالسَّلام  عرض کرتے: اَے اللہ پاک کے نبی  عَلَیْہ ِالسَّلام  ! ابھی نہیں پہنچے۔

یُونہی کرتے کرتے، چلتے چلتے ایک وَادِی آئی، یہاں نہ پانی ہے، نہ کھانا ہے، دُور، دُور تک کوئی انسان تو دُور کی بات پرندہ بھی نظر نہیں آتا، یہاں ایک اُونچا سا ٹیلہ بھی ہے، یہ کونسی


 

 



[1]...مستدرك،كتاب التفسیر، الطواف بین الصفا والمروہ من سنۃ ام اسماعیل، جلد:2، صفحہ:662، حدیث:3126۔