Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat

آنے کا شور بُلند ہوا۔  خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس شور کی طرف بالکل تَوَجُّہ نہ فرمائی اور اطمینان کے ساتھ تِلاوت میں مَصْرُوف رہے۔ جب ظالِم بادشاہ شاہانہ شان و شوکت کے ساتھ باغ میں داخل ہوا تو حوض کےقریب سادہ سے لباس میں ایک نیک صفت شخص کو دیکھ کر غُصّے سے لال پیلا ہو گیا اور غضبناک لہجے میں سپاہیوں پر چلّایا:اس شخص کو کس نے میرے باغ میں بیٹھنے کی اجازت دی ہے؟ بادشاہ کا غُصَّہ دیکھ کر سپاہی سہم گئے ، اس سے پہلے کے سپاہی کوئی جواب دیتے، خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے نگاہ مبارک اُٹھائی ،بادشاہ کی طرف دیکھا، بَس خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نَظْرِ فیض اَثَر پڑنے کی دیر تھی کہ   بادشاہ ایک دَم کانپنے لگا اور لرزتے ہوئے زمین پر گِرا اور بےہوش ہو گیا۔ اب خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ غریب نوازی فرماتے ہوئے اپنی جگہ سے اُٹھے، پانی منگوایا اور بادشاہ کے منہ پر چھینٹے مارے، تھوڑی ہی دیر میں بادشاہ کو ہو ش آگیا، بَس اب کیا تھا، ہوش آتے ہی بادشاہ نہایت عاجزی کے ساتھ اپنی کوتاہی کی معافی مانگنے لگا، پھر اپنے تمام خادموں سمیت توبہ کر کے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی غُلامی میں داخِل ہو گیا۔([1])  

پیارے اسلامی بھائیو!  الحمد للہ! آج چھٹی شریف (رجب المرجب کی 6 تاریخ) ہے  اور ہم سلطانُ الہند، عطائے رسول، معینُ الدِّین (دین کے مددگار) خواجۂ خواجگاں خواجہ غریب نواز حضرت حسن سنجری چشتی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے عُرْس مبارک کے سلسلے میں حاضِر ہیں،  یقیناً یہ اللہ پاک کا بڑا کرم ہے کہ اُس نے ہم گنہگاروں کو اپنے محبوب بندوں کے ذِکْر کے لئے منتخب فرمایا، اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہم کی عقیدت و محبت ہمیں نصیب فرمائی۔


 

 



[1]...ہند کے راجہ، صفحہ:74۔