Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat

دِین کی راہ میں روڑے بھی اٹکائے گئے، کبھی خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے لئے پانی بند کر دینے کی کوشش ہوئی، کبھی آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو ہند سے نکالنے کی کوشش کی گئی، آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جس جگہ تشریف رکھتے تھے، وہاں سے آپ کو اُٹھایا بھی گیا،مگر آپ نے ہمت نہ ہاری، استقامت کے ساتھ، حُسْنِ  اخلاق کے ساتھ، نرمی سے، حکمتِ عَمَلی سے دین کی تبلیغ فرماتے رہے، روکنے والے آپ کے مبارک مقصد کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرتے رہے مگر خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی استقامت کے سامنے کوئی رُکاوٹ رُکاوٹ نہ بنی اور ہند میں اسلام کا نُور پھیل گیا۔

حُسْنِ اَخْلاق دیکھ کر غیر مسلم مسلمان ہو گیا

 ایک مرتبہ ایک شخص خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضِر ہوا اور عرض کیا: ایک عرصے سے قدم بوسِی (پاؤں چومنے یعنی آپ کی خدمت میں حاضِر ہونے) کی تمنا تھی،  شکر ہے کہ آج یہ نعمت میسر آئی۔

اللہُ اَکْبَر! اللہ والوں کی شان ہی نرالی ہے، یہ شخص غیر مسلم تھا اور خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو معاذَ اللہ! قتل کرنے کے ارادے سے آیا تھا مگر زبان سے خوشامد والی باتیں کر رہا تھا، خواجہ صاحب تو پھر خواجہ صاحب ہیں، آپ نے اس کی بات سُن کرفرمایا:   جس نیت سے آئے ہو، وہ کام کرو! بس اتنا سننا تھا کہ وہ شخص خوف سے لرزنے لگا اور زمین پر گِر گیا،اس نے عاجزی سے عرض کیا: حُضُور! میری ایسی کوئی نیت نہیں تھی، مجھے فُلاں شخص نے بہکا کر بھیجا تھا، یہ کہہ کر اُس نے بغل میں چھپایا ہوا خنجر نکالا اور آپ کے سامنے رکھ دیا۔